لبنانی فوج کو جنوبی سرحد کی حد بندی کرنے والے وفد سے خارج کر دیا گیا ہے

یونیویل فورسز کی دو گاڑیوں کو گشت کے طور پر جنوبی لبنان کے ناقورہ علاقہ کی طرف جانے والی ساحلی سڑک پر دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
یونیویل فورسز کی دو گاڑیوں کو گشت کے طور پر جنوبی لبنان کے ناقورہ علاقہ کی طرف جانے والی ساحلی سڑک پر دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

لبنانی فوج کو جنوبی سرحد کی حد بندی کرنے والے وفد سے خارج کر دیا گیا ہے

یونیویل فورسز کی دو گاڑیوں کو گشت کے طور پر جنوبی لبنان کے ناقورہ علاقہ کی طرف جانے والی ساحلی سڑک پر دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
یونیویل فورسز کی دو گاڑیوں کو گشت کے طور پر جنوبی لبنان کے ناقورہ علاقہ کی طرف جانے والی ساحلی سڑک پر دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
آج لبنان کا ایک سرکاری وفد امریکی ثالث آموس ہوچسٹین اور اقوام متحدہ کو صدر مائیکل عون کی طرف سے دستخط کردہ حتمی شکل میں ایک خط دینے کے لئے جانے کو ہے جس میں اسرائیل کے ساتھ جنوبی سرحد کی حد بندی کی منظوری شامل ہے جبکہ شام کے ساتھ سمندری سرحد کی حد بندی نے پیچیدگی کا ایک نیا صفحہ کھول دیا ہے اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ لبنانی فوج کو اس وفد سے اور ساتھ ہی شام کے ساتھ حد بندی کے مذاکرات سے خارج کر دیا گیا ہے حالانکہ فوج کا براہ راست تعلق تکنیکی مذاکرات سے ہے۔

ایک اہم سیکورٹی ذمہ دار اس وقت حیران رہ گئے جب انہیں معلوم ہوا کہ فوج کو سمندری سرحد کی حد بندی کے معاملے میں دخل اندازی کرنے سے دور کر دیا گیا ہے اور اسی ذمہ دار نے الشرق الاوسط سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ سیاسی قیادت نے فوج سے یہ فائل واپس لے لی ہے اور جواز فراہم کئے بغیر لائن 23 پر امریکی ثالث کے ساتھ مذاکراتی نقطہ کے طور پر اتفاق کرلیا ہے اور سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سیاستدانوں نے فوج سے ان کی رائے یا شام کے ساتھ سرحد سے متعلق اس کے نقشوں اور نقاط کے بارے میں کچھ نہیں پوچھا ہے۔

دوسری طرف "رضاکارانہ واپسی" کے منصوبے کے تحت لبنان سے اپنے ملک واپس جانے کے خواہشمند شامی پناہ گزینوں کی تعداد لبنانی حکومت کی طرف سے اعلان کردہ اعداد وشمار میں گزشتہ ہفتوں کے دوران تبدیلی آئی ہے جبکہ سرکاری یقین دہانیاں یہ ہیں کہ یہ رضاکارانہ پروازیں آنے والے دنوں میں جاری رہیں گی۔(۔۔۔)

جمعرات 02 ربیع الثانی 1444ہجری -  27 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16039]    



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]