پوٹن جوہری دفاعی مشقوں کی نگرانی کر رہے ہیں

یوکرین کے فوجی شمالی کھیرسن کے ایک علاقے میں دھماکہ خیز مواد کی تلاش کر رہے ہیں جو انہوں نے روسی فورسز سے برآمد کیا ہے (ای.پی.اے)
یوکرین کے فوجی شمالی کھیرسن کے ایک علاقے میں دھماکہ خیز مواد کی تلاش کر رہے ہیں جو انہوں نے روسی فورسز سے برآمد کیا ہے (ای.پی.اے)
TT

پوٹن جوہری دفاعی مشقوں کی نگرانی کر رہے ہیں

یوکرین کے فوجی شمالی کھیرسن کے ایک علاقے میں دھماکہ خیز مواد کی تلاش کر رہے ہیں جو انہوں نے روسی فورسز سے برآمد کیا ہے (ای.پی.اے)
یوکرین کے فوجی شمالی کھیرسن کے ایک علاقے میں دھماکہ خیز مواد کی تلاش کر رہے ہیں جو انہوں نے روسی فورسز سے برآمد کیا ہے (ای.پی.اے)

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بدھ کے روز روسی اسٹریٹجک دفاعی فورسز کی مشقوں کی نگرانی کی، جو ایٹمی جنگ کی صورت میں خطرات کا جواب دینے کی ذمہ دار ہیں۔
کریملن نے ایک بیان میں کہا: "مسلح افواج کے سپریم کمانڈر ولادیمیر پوٹن کی قیادت میں بری، بحری اور فضائی اسٹریٹجک دفاعی فورسز نے مشقیں کیں اور عملی طور پر بیلسٹک اور کروز میزائل چھوڑے۔" ایک بیلسٹک میزائل کو خاص طور پر روس کے مشرق بعید میں جزیرہ نما کمچٹکا سے اور دوسرا قطب شمالی میں بحیرہ بیرنٹس کے پانیوں سے داغا گیا۔ مشقوں میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے "Tu-95" طیارے بھی شامل تھے۔ کریملن نے مزید کہا: "اسٹریٹجک دفاعی مشق کے دوران طے شدہ اپداف مکمل طور پر حاصل کئے گئے اور تمام میزائلوں نے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔"

جمعرات - 2 ربیع الثانی 1444 ہجری - 27 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16039]
 



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]