مغربی کنارے پر امن کے لیے امریکی رابطے

مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں اسرائیلی فوجی جھڑپوں کے دوران ایک فلسطینی نوجوان کو گرفتار کر رہے ہیں (اے ایف پی)
مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں اسرائیلی فوجی جھڑپوں کے دوران ایک فلسطینی نوجوان کو گرفتار کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

مغربی کنارے پر امن کے لیے امریکی رابطے

مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں اسرائیلی فوجی جھڑپوں کے دوران ایک فلسطینی نوجوان کو گرفتار کر رہے ہیں (اے ایف پی)
مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں اسرائیلی فوجی جھڑپوں کے دوران ایک فلسطینی نوجوان کو گرفتار کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے واشنگٹن میں اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران فلسطینی مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، تشدد اور اسرائیلی اور فلسطینیوں کی جانوں کے ضیاع پر اپنے ملک کی تشویش کا اظہار کیا اور فریقین پر زور دیا کہ وہ "فوری طور پر کشیدگی کو روکیں۔" دریں اثناء تل ابیب کی میڈیا رپورٹس میں صورتحال پر قابو پانے کے لیے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے ساتھ امریکی رابطوں کے آغاز کا انکشاف کیا گیا ہے۔ اسرائیلی چینل "12" نے کہا کہ شمالی کنارے میں امن کا فارمولا تلاش کرنے کے لیے سکیورٹی حکام کے درمیان بات چیت ہوئی، جب کہ فلسطینیوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ شہروں پر حملے بند کرے تاکہ انہیں عسکریت پسندوں کے ساتھ مفاہمت تک پہنچنے کا موقع مل سکے۔
ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ مغربی کنارے میں سیکورٹی بحران کو روکنے کے لیے وسیع رابطے ہوئے ہیں جن میں مصر، اردن اور اقوام متحدہ نے بھی شرکت کی۔ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ "کمزوری کے بار بار الزامات لگانے سے باز رہے۔ کیونکہ یہ اسے کمزور کرتا ہے۔"
دریں اثنا، اسرائیلی وزارت تعلیم کے عملے نے القدس کے شمال میں بیت حنینا گاؤں میں واقع "الایمان اسکول" کی تین شاخوں پر دھاوا بول دیا اور فلسطینی نصاب تعلیم کو چیک کرنے کے لئے اسکول کے طلباء کے بیگ کی تلاشی لی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ "اشتعال انگیز مواد" سے پاک ہے۔ والدین کی یونین کے سربراہ نے کہا کہ اس طرح دھاوا بولنے پر "طلبہ میں دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے، اور یہ پبلک ایڈمنسٹریشن اور سکولوں کے پرنسپلوں کے ساتھ تصادم کا باعث بنا ہے۔"(...)

جمعرات - 2 ربیع الثانی 1444 ہجری - 27 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16039]
 



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]