یانگ یانگ کا مقابلہ کرنے کے لیے واشنگٹن، ٹوکیو اور سیول صف آرا ہو رہے ہیں

امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ کے معاونین کل ٹوکیو میں اپنے مذاکرات کے آغاز سے پہلے (اے بی)
امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ کے معاونین کل ٹوکیو میں اپنے مذاکرات کے آغاز سے پہلے (اے بی)
TT

یانگ یانگ کا مقابلہ کرنے کے لیے واشنگٹن، ٹوکیو اور سیول صف آرا ہو رہے ہیں

امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ کے معاونین کل ٹوکیو میں اپنے مذاکرات کے آغاز سے پہلے (اے بی)
امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ کے معاونین کل ٹوکیو میں اپنے مذاکرات کے آغاز سے پہلے (اے بی)

امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا نے کل (بروز بدھ) شمالی کوریا کے خلاف مل کر صف آرا ہوئے اور انہوں نے خبردار کیا کہ پیانگ یانگ کی طرف سے کسی بھی جوہری تجربے کی صورت میں "بے مثال سخت ردعمل" ظاہر کیا جائے گا۔
تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے معاونین نے ٹوکیو میں بات چیت کے بعد اعلان کیا کہ وہ خطے میں دفاعی اقدامات کو مضبوط کریں گے۔ جنوبی کوریا کے معاون وزیر خارجہ چو ہیون دونگ نے کہا: "ہم نے تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا ہے... تاکہ شمالی کوریا اپنی غیر قانونی سرگرمیاں روکے اور جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے مذاکرات میں واپس آئے۔"
واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کا خیال ہے کہ شمالی کوریا متعدد بیلسٹک میزائل تجربات کے بعد، اب 2017 کے بعد عنقریب پہلی بار ایٹم بم کا تجربہ دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔ امریکہ کی خاتون معاون وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے کہا کہ "یہ رویہ لاپرواہی اور انتہائی عدم استحکام کا باعث ہے،" انہوں نے شمالی کوریا سے مطالبہ کیا کہ "مزید اشتعال انگیزی سے باز رہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "یہاں جو کچھ بھی ہوتا ہے، جیسا کہ شمالی کوریا کا جوہری تجربہ... پوری دنیا کی سلامتی پر اثرات مرتب کرتا ہے۔" شرمین نے چین اور روس سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے نام ایک واضح پیغام میں کہا کہ: "ہم یقیناً امید کرتے ہیں کہ سلامتی کونسل میں موجود ہر ایک یہ سمجھتا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کا کوئی بھی استعمال دنیا کو اس طرح بدل دے گا کہ جو کسی کے خیال میں بھی نہیں ہے۔" (...)

جمعرات - 2 ربیع الثانی 1444 ہجری - 27 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16039]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]