ایرانی مظاہروں کے چالسویں دن میں کریک ڈاؤن میں شدت آئی ہے

کل مغربی ایران کے شہر کرمانشاہ میں مظاہرین کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
کل مغربی ایران کے شہر کرمانشاہ میں مظاہرین کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
TT

ایرانی مظاہروں کے چالسویں دن میں کریک ڈاؤن میں شدت آئی ہے

کل مغربی ایران کے شہر کرمانشاہ میں مظاہرین کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
کل مغربی ایران کے شہر کرمانشاہ میں مظاہرین کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
اخلاقی پولیس کی حراست میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت کے 40 دن بعد پورے ایران میں احتجاجی ریلیاں دوبارہ شروع ہو گئیں ہیں اور ایرانی کئی شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور دارالحکومت تہران کے درجنوں اضلاع میں بھی یہی منظر ہے اور یہ سخت حفاظتی اقدامات کی مکمل خلاف ورزی ہے۔

احتجاجی مارچ قزوین، زنجان، بابل، رشت، کرمان، اراک، ارومیہ اور کرج کے علاوہ اصفہان، شیراز، مشہد اور تبریز جیسے بڑے ایرانی شہروں میں طاقت کے ساتھ دوبارہ شروع ہو چکے ہیں اور سیکورٹی فورسز نے وسطی تہران کے کئی علاقوں میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس، گولہ بارود اور لاٹھیوں کا استعمال کیا ہے اور زیادہ تر نعروں میں ایرانی رہبر علی خامنئی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

"خراب حجاب" کی بنیاد پر اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتار کئے جانے کے تین دن بعد 22 سالہ امینی کی موت کی مذمت میں ایران 16 ستمبر سے مظاہروں کا مشاہدہ کر رہا ہے جس میں خواتین ایک لازمی حصہ ہیں۔

دریں اثناء ہزاروں افراد نے بدھ کو صوبہ کردستان میں مہسا امینی کے آبائی شہر سقز میں اس کی یاد میں ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کیا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیم "ہی نگاؤ" نے کہا ہے کہ ایرانی سیکورٹی فورسز نے امینی کی وفات کے چالیس دن بعد ہونے والی تقریب کے موقع پر احتجاجی ریلیوں پر فائرنگ اور آنسو گیس داغے ہیں اور وہاں موجود شرکاء نے "آزادی...آزادی...بہت ہو گئی ناانصافی" کے نعرے لگائے ہیں اور انہوں نے یہ بھی نعرہ لگایا کہ "کردستان... کردستان... فاشسٹوں کا قبرستان" ہے اور ویڈیوز میں کرد زبان میں "خواتین...زندگی...آزادی" کا نعرہ لگایا جا رہا ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 02 ربیع الثانی 1444ہجری -  27 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16039]    



"پاسداران انقلاب" "طوفان الاقصیٰ" کو سلیمانی کے انتقام کا حصہ سمجھتے ہیں... لیکن "حماس" کا انکار

"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)
"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)
TT

"پاسداران انقلاب" "طوفان الاقصیٰ" کو سلیمانی کے انتقام کا حصہ سمجھتے ہیں... لیکن "حماس" کا انکار

"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)
"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)

ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن، ایرانی غیر ملکی کاروائیوں کے ماسٹر مائنڈ اور اس کی علاقائی حکمت عملی کے رہنما قاسم سلیمانی، جنہیں 2020 کے اوائل میں بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا، کی ہلاکت کے ردعمل کا حصہ تھا۔

لیکن بدھ کے روز، تحریک "حماس" نے اسرائیل کے خلاف "طوفان الاقصیٰ" آپریشن کے پیچھے محرکات سے متعلق ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیانات کی تردید کی، اور تحریک نے اپنے جاری بیان میں کہا: "ہم نے بارہا طوفان الاقصیٰ آپریشن کے محرکات اور وجوہات کی تصدیق کی ہے، جن میں سب سے اہم مسجد اقصیٰ کو لاحق خطرات ہیں۔"

"عرب ورلڈ نیوز" ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس نے مزید کہا، "تمام فلسطینی مزاحمتی کارروائیاں قبضے کی موجودگی اور ہماری عوام اور ہمارے مقدسات کے خلاف اس کی مسلسل جارحیت کے ردعمل میں ہیں۔"

"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "طوفان الاقصیٰ" آپریشن "پاسداران انقلاب" کے ماتحت "القدس برگیڈز" کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر اسرائیل کے خلاف مزاحمتی محور کی طرف سے کی جانے والی انتقامی کارروائیوں میں سے ایک تھا۔

شریف نے تہران میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا ملک شام میں "پاسداران" کے سپلائی اہلکار رضی موسوی کے قتل کا جواب دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے قتل سے "ہم صیہونی وجود کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے کاموں کو ترک نہیں کریں گے بلکہ سنجیدگی سے اس راستے پر گامزن رہیں گے۔" (...)

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]