سعودی عرب نے حوثی ملیشیا کے رہنماؤں کو ان کے اقدامات کے نتائج سے خبردار کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ یمنیوں کے مفادات کو ترجیح دی جائے اور بغیر کسی ڈکٹیشن یا شرائط کے امن کی راہ کا انتخاب کیا جائے، جیسا کہ یمن میں سعودی پروگرام برائے تعمیر نو کے نگران اور سعودی عرب کے سفیر محمد آل جابر نے ٹویٹس میں کہا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے حضرموت (مشرقی یمن) میں الضبہ آئل پورٹ پر حوثی ملیشیا کے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کے ایک دن بعد، آل جابر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ٹوئٹر" پر اپنے اکاؤنٹ پر ٹوئٹس میں کہا کہ "حوثیوں کی جانب سے علاقائی اور بین الاقوامی موقف کو غلط پڑھا گیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اتفاق رائے ہے کہ حضرموت کی بندرگاہ پر حوثیوں کا حملہ "دہشت گردی کی کارروائی کا ایسا قدم جس سے تمام ممالک کی اس گہری سمجھ کی تصدیق ہوتی ہے کہ حوثی کو دہشت گرد گروپ کے طور پر درجہ بندی کرنا ایک آپشن بن گیا ہے جس کا فیصلہ حوثی ملیشیا کی آئندہ کارروائیوں کے ذریعے ہوگا جو اپنی کاروائیوں کے اعتبار سے (داعش) اور (تنظیم القاعدہ) سے مختلف نہیں ہے۔"
آل جابر نے مزید کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا علاقائی و بین الاقوامی موقف کو سمجھنے میں غلطی کرنے کی بنا پر "یمنی عوام، ان کے تمام افعال اور طرز عمل کو یرغمال بنا رہی ہے جس سے وہ دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے آمادگی ظاہر کرتی ہے اور یمنی عوام کے مفادات کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی کی ان تجاویز کو نظر انداز کرتی ہے جن کا مقصد جنگ بندی اور یمنی خون کے بہنے کو روکنا ہے۔"(...)
جمعہ - 3 ربیع الثانی 1444 ہجری - 28 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16040]