گزشتہ جمعرات کے روز شمالی ایران میں کرد علاقہ مہاباد مظاہرین اور ایرانی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے منظر نامے میں بدل گیا، سکیورٹی فورسز نے مشتعل ریلیوں کو منتشر کرنے کے لیے مہلک طاقت کا استعمال کیا اور اخلاقی پولیس کی جانب سے حراست میں لیے جانے کے بعد نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت واقع ہونے کے بعد 42 دنوں سے کشیدہ حالات والے کرد علاقے میں سرکاری عمارتوں کو گھیرے میں لے لیا۔
فائرنگ کے نتیجے میں کم سے کم 3 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ احتجاجی مارچ کا مرکز اسماعیل مولودی کا جنازہ تھا، جو حال ہی میں احتجاجی تحریک میں ہلاک ہونے والے متاثرین میں سے ایک تھے۔ جب کہ ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر کے گورنر کی رہائش گاہ کو آگ لگا دی گئی۔
خرم آباد شہر (مغربی ایران) میں سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے ہجوم پر حملہ کیا جو نوجوان خاتون نیکا شکرمی کے چہلم کے لیے جمع ہوئے تھے، جو تہران میں احتجاجی مارچ کے دوران لاپتہ ہوگئیں تھیں اور اس کے بعد حکام نے ان کی میت لواحقین کے حوالے کی تھی۔
جمعہ - 3 ربیع الثانی 1444 ہجری - 28 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16040]