مہاباد میں ہلاکتیں اور رئیسی شیراز حملے کو مظاہروں سے جوڑ رہے ہیں

پرسوں تہران میں رات کے احتجاج کا ایک منظر (ٹویٹر)
پرسوں تہران میں رات کے احتجاج کا ایک منظر (ٹویٹر)
TT

مہاباد میں ہلاکتیں اور رئیسی شیراز حملے کو مظاہروں سے جوڑ رہے ہیں

پرسوں تہران میں رات کے احتجاج کا ایک منظر (ٹویٹر)
پرسوں تہران میں رات کے احتجاج کا ایک منظر (ٹویٹر)

گزشتہ جمعرات کے روز شمالی ایران میں کرد علاقہ مہاباد مظاہرین اور ایرانی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے منظر نامے میں بدل گیا، سکیورٹی فورسز نے مشتعل ریلیوں کو منتشر کرنے کے لیے مہلک طاقت کا استعمال کیا اور اخلاقی پولیس کی جانب سے حراست میں لیے جانے کے بعد نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت واقع ہونے کے بعد 42 دنوں سے کشیدہ حالات والے کرد علاقے میں سرکاری عمارتوں کو گھیرے میں لے لیا۔
فائرنگ کے نتیجے میں کم سے کم 3 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ احتجاجی مارچ کا مرکز اسماعیل مولودی کا جنازہ تھا، جو حال ہی میں احتجاجی تحریک میں ہلاک ہونے والے متاثرین میں سے ایک تھے۔ جب کہ ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر کے گورنر کی رہائش گاہ کو آگ لگا دی گئی۔
خرم آباد شہر (مغربی ایران) میں سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے ہجوم پر حملہ کیا جو نوجوان خاتون نیکا شکرمی کے چہلم کے لیے جمع ہوئے تھے، جو تہران میں احتجاجی مارچ کے دوران لاپتہ ہوگئیں تھیں اور اس کے بعد حکام نے ان کی میت لواحقین کے حوالے کی تھی۔

جمعہ - 3 ربیع الثانی 1444 ہجری - 28 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16040]
 



مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
TT

مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)

ایرانی مظاہروں میں زیرحراست افراد کے حالات کی پیروی کرنے والی ایک کمیٹی نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے مہسا امینی کی ہلاکت کی پہلی برسی کے موقع پر تہران اور دیگر شہروں میں کم از کم 600 خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کمیٹی نے بتایا کہ حکام نے زیادہ تر خواتین قیدیوں کو مالی ضمانت پر رہا کیا، دریں اثنا اس جانب بھی اشارہ کیا کہ درجنوں خواتین کو ایرانی پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا ہے۔

ایران سے باہر فارسی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حکام نے 130 خواتین قیدیوں کو تفتیشی عمل کے مکمل ہونے اور ان کی مستقبل کا فیصلہ ہونے تک انہیں قرچک جیل کے عارضی سیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔

کمیٹی نے نشاندہی کی کہ ایرانی شہروں میں سیکورٹی سروسز کی جانب سے مظاہرین کو سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کے دوران 118 خواتین قیدیوں کی شناخت کی گئی۔

یاد رہے کہ 16 ستمبر 2022 کو ایرانی اخلاقی پولیس نے ناقص حجاب پہننے کے الزام میں 22 سالہ نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کو گرفتار کیا تھا جو دوران حراست کوما میں جانے کے 3 دن بعد انتقال کر گئی تھی۔(...)

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]