عون کے بعد لبنان کو آئینی تشویش کا سامنا ہے

عون کو کل ریپبلکن پیلس کے عملے کے ساتھ الوداعی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (دالاتی اور نہرا)
عون کو کل ریپبلکن پیلس کے عملے کے ساتھ الوداعی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (دالاتی اور نہرا)
TT

عون کے بعد لبنان کو آئینی تشویش کا سامنا ہے

عون کو کل ریپبلکن پیلس کے عملے کے ساتھ الوداعی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (دالاتی اور نہرا)
عون کو کل ریپبلکن پیلس کے عملے کے ساتھ الوداعی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (دالاتی اور نہرا)
لبنانی صدر مائکل عون کی آئندہ پیر کو میعاد ختم ہونے کے بعد کے مرحلے کے بارے میں آئینی تشویش کا سامنا ہے؛ کیونکہ صدر جمہوریہ کے سلسلہ میں اتفاق نہ ہونے کے پس منظر میں یہ منصب اب خالی ہو چکا ہے جبکہ تنازعہ بھی بڑھ گیا ہے کہ آیا موجودہ نگران حکومت اس خلا کو سنبھالنے اور ایگزیکٹو برانچ کے فرائض سنبھالنے کے قابل ہے یا نہیں۔

کل صدر عون نے اشارہ کیا ہے کہ وہ حکومت کے استعفیٰ قبول کرنے کے فرمان پر دستخط کریں گے جب تک کہ کوئی اور حکومت قائم نہ ہو جائے اور یہ ایک غیر معمولی اقدام ہے جسے ان سے پہلے کسی صدر نے کیا ہے۔

جب تک کہ دوسری حکومت قائم نہ ہو جائے حکومت کے استعفے کو قبول کرنے کے فرمان پر دستخط کرنے کے اپنے ارادے کے غیر قانونی ہونے کے بارے میں صدر عون نے واضح کیا ہے کہ کوئی آئینی متن نہیں ہے جس میں اس کی ضرورت ہو بلکہ یہ مسئلہ اصولوں سے متعلق ہے اور رواج کی خلاف ورزی کی جا سکتی ہے۔

بار ایسوسی ایشن کے سابق سربراہ رشيد درباس نے جواب دیا ہے کہ حکومت نے اپنا استعفیٰ اس وقت تک پیش نہیں کیا جب تک کہ اسے قبول یا مسترد نہ کر دیا جائے، بلکہ استعفیٰ ناگزیر اور قانون کے مطابق ہوا ہے اور ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ صدر جمہوریہ یہ صورتحال پیدا نہیں کرتے ہیں (حکومت کا استعفیٰ) بلکہ اس کا اعلان کرتے ہیں۔(۔۔۔)

ہفتہ 04 ربیع الثانی 1444ہجری -  29 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16041]    



ہیگ میں سفارت خانوں کے سامنے قرآن مجید کے نسخوں کو شہید کرنے پر عربوں کی مذمت

ایک شخص قرآن پاک کا نسخہ تھامے ہوئے ہے (آرکائیو - اے پی)
ایک شخص قرآن پاک کا نسخہ تھامے ہوئے ہے (آرکائیو - اے پی)
TT

ہیگ میں سفارت خانوں کے سامنے قرآن مجید کے نسخوں کو شہید کرنے پر عربوں کی مذمت

ایک شخص قرآن پاک کا نسخہ تھامے ہوئے ہے (آرکائیو - اے پی)
ایک شخص قرآن پاک کا نسخہ تھامے ہوئے ہے (آرکائیو - اے پی)

مصر اور متحدہ عرب امارات ان متعدد ممالک میں شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے کل پیر کے روز نیدرلینڈ کے شہر "دی ہیگ" میں متعدد سفارت خانوں کے سامنے انتہا پسند گروپ کی جانب سے قرآن مجید کے نسخوں کو شہید کرنے کی مذمت کی ہے۔

مصری وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مصر ہالینڈ میں ایک انتہا پسند تحریک کے رہنما کی جانب سے بار بار دی ہیگ میں قرآن پاک کو شہید کرنے کے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہے اور اس پر غم و غصے کا اظہار کرتا ہے۔ مصر نے اسے "اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ طرز عمل قرار دیا جو لاکھوں مسلمانوں کے مقدسات کی حرمت کو پامال کرتے ہیں اور نفرت انگیز تقریر کو ہوا دیتے ہیں۔"

دوسری جانب، امارات نیوز ایجنسی نے متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کے حوالے سے کہا کہ "مملکت نیدرلینڈز میں انتہا پسندوں کی طرف سے قرآن پاک کے نسخوں پر کیے جانے والے حملوں" پر ملک کی جانب سے مذمت کی گئی ہے اور وزارت خارجہ نے ڈچ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ "وہ اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کریں اور ان توہین آمیز کارروائیوں کو روکیں۔"

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے "ایسے تمام اقدامات کو مسترد کرنے کی تصدیق کی جن کا مقصد امن و سلامتی کو غیر مستحکم کرنا ہو اور جو انسانی اخلاقی اقدار اور اصولوں سے متصادم ہوں۔" وزارت نے انتباہ کیا کہ "نفرت انگیز تقریر اور انتہا پسندی لوگوں کے درمیان رواداری، بقائے باہمی اور امن کی اقدار کو پھیلانے کی کوشش کرنے والی بین الاقوامی کوششوں سے متصادم ہے۔" (...)

منگل-11 ربیع الاول 1445ہجری، 26 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16373]


ہانی نقشبندی... سعودی صحافی اور ناول نگار وفات پا گئے

ہانی نقشبندی (المشہد چینل)
ہانی نقشبندی (المشہد چینل)
TT

ہانی نقشبندی... سعودی صحافی اور ناول نگار وفات پا گئے

ہانی نقشبندی (المشہد چینل)
ہانی نقشبندی (المشہد چینل)

سعودی صحافی اور ناول نگار ہانی نقشبندی 6 دہائیوں تک زندہ رہنے کے بعد انتقال کر گئے، جنہوں نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ شاہی دربار، ناولوں کے اوراق اور پروگرام اسٹوڈیوز کے بیک سٹیج میں گزارے۔ وہ شخصیت جو سب کی دوست تھی ان کے بڑے دل نے بغیر کسی شور کے اور رکنے کا انتخاب کیا اور بلا کسی تمہید کے وہ چلے گئے۔

سعودی وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے "X" پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں مرحوم کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "میں صحافی پروفیسر ہانی نقشبندی کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں - اللہ ان پر رحم فرمائے - جو آج انتقال کر گئے ہیں۔"

اسی طرح "ایس آر ایم جی" کی سی ای او جمانا الراشد نے بھی "X" پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کے ذریعے متوفی کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا: "میں پروفیسر ہانی نقشبندی کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کرتی ہوں - خدا ان پر رحم فرمائے - جنہوں نے (المجلہ) میگزین اور (سیدتی) میگزین کے لیے کئی سالوں تک بطور چیف ایڈیٹر کے خدمات سرانجام دیں اور سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ پر ٹھوس اثر ڈالا۔" (...)

پیر-10 ربیع الاول 1445ہجری، 25 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16372]


نہر سویز میں ڈوبنے والی کشتی کو نکال کر اس مقام کو بحری اور ماحولیاتی اعتبار سے محفوظ بنایا جا رہا ہے

بڑی کشتی "فہد" اپنی بحالی کے بعد (سوئز کینال اتھارٹی)
بڑی کشتی "فہد" اپنی بحالی کے بعد (سوئز کینال اتھارٹی)
TT

نہر سویز میں ڈوبنے والی کشتی کو نکال کر اس مقام کو بحری اور ماحولیاتی اعتبار سے محفوظ بنایا جا رہا ہے

بڑی کشتی "فہد" اپنی بحالی کے بعد (سوئز کینال اتھارٹی)
بڑی کشتی "فہد" اپنی بحالی کے بعد (سوئز کینال اتھارٹی)

سویز کینال اتھارٹی کے سربراہ اسامہ ربیع نے کل منگل کے روز "فہد" نامی  بڑی کشتی کو نکالنے اور ڈوبنے والی جگہ کو "ممکنہ تیل کے اخراج کے حادثہ سے بحری اور ماحولیاتی اعتبار سے محفوظ بنانے کے آپریشن کی کامیابی کا اعلان کیا۔"

اتھارٹی کے سربراہ نے ایک بیان میں یقین دہانی کی کہ نہر سویز میں نیوی گیشن ٹریفک باقاعدگی سے دونوں سمتوں میں چلتی رہی ہیں اور ریسکیو کے کام سے متاثر نہیں ہوئی، جب کہ عرب دنیا کی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پیر اور منگل کے دو روز میں نہر سویز سے دونوں سمتوں میں 146 بحری جہاز گزرے، جن پر لدے سامان کا کل وزن 8.4 ملین ٹن تھا۔

اتھارٹی کے سربراہ نے میرین ریسکیو ٹیم اور ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے مختلف اداروں کے تمام کارکنوں کی کاوشوں کو سراہا، جنہوں نے نہر میں نیوی گیشن ٹریفک کو متاثر کیے بغیر میرین ریسکیو کام کو موثر طریقے سے اور ریکارڈ وقت میں مکمل کرنے کے لیے آپریشن میں شامل ہوئے۔

اتھارٹی کے سربراہ نے وضاحت کی کہ کشتی "فہد" کو اٹھانے اور ہٹانے کے عمل کے لیے کئی طریقہ کار کی ضرورت تھی، جس کا آغاز جائے حادثہ کے سروے سے ہوتا ہے تاکہ کشتی کے ڈوبنے کے مقام کا تعین کیا جا سکے۔ انتباہ اور گائیڈنگ کے ساتھ کشتی کی پوزیشن کو محفوظ بنانا تاکہ یہاں سے گزرنے والے بحری جہازوں کو محفوظ راستہ فراہم ہو سکے اور اس کے بعد ضروری حساب کتاب لگانے کے بعد کشتی کو باہر نکالنے کا کام شروع کر دیا جاتا ہے۔

بدھ-22 محرم الحرام 1445ہجری، 09 اگست 2023، شمارہ نمبر[16325]


ازمیر میں سویڈن کے اعزازی قونصل خانے پر حملے میں ایک ترک خاتون زخمی

ترک شہر ازمیر (آرکائیو تصویر)
ترک شہر ازمیر (آرکائیو تصویر)
TT

ازمیر میں سویڈن کے اعزازی قونصل خانے پر حملے میں ایک ترک خاتون زخمی

ترک شہر ازمیر (آرکائیو تصویر)
ترک شہر ازمیر (آرکائیو تصویر)

منگل کے روز ترکی کے مغربی گورنریٹ ازمیر میں سویڈن کے اعزازی قونصل خانے پر مسلح حملے کے نتیجے میں ایک ترک خاتون اہلکار شدید زخمی ہوگئی ہیں، جیسا کہ فرانسیسی پریس ایجنسی نے مقامی حکام اور میڈیا رپورٹس سے نقل کیا ہے۔

قرآن کریم کو نذر آتش کیے جانے کے بعد سویڈن اور مسلم ممالک کے تعلقات میں کشیدگی دیکھنے میں آ رہی ہے، جو کہ دو افراد کی جانب سے پیر کے روز سٹاک ہوم میں سویڈش پارلیمنٹ کے سامنے قرآن پاک کے ایک نسخے کو نذر آتش کیے جانے کے بعد ہے، جب کہ یہ واقعہ گزشتہ چند ہفتوں میں ایسے ہی واقعات کے بعد ہے جس کی مذمت کی گئی تھی۔

ترکی کے ازمیر گورنریٹ کے دفتر کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ازمیر کے علاقے کوناک میں واقو سویڈن کے اعزازی قونصل خانے پر حملہ ایک "ذہنی طور پر معذور" شخص نے 9:45 GMT پر کیا۔ ایک پرائیویٹ نجی ٹیلی ویژن چینل "این ٹی وی" نے اطلاع دی ہے کہ حملہ سویڈن کے اعزازی قونصل خانے کے سامنے ہوا جس میں ایک زخمی ہونے والی خاتون سفارتی مشن کی سیکریٹری ہیں اور اس کی حالت تشویشناک ہے۔ گورنر کے دفتر کے مطابق، ترک حکام نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے اور اس کے پاس سے استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد کر کے واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

جب کہ سٹاک ہوم میں سویڈن کی وزارت خارجہ کے میڈیا آفس نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے فرانسیسی پریس ایجنسی کو ای میل میں کہا کہ وہ استنبول میں جنرل قونصلیٹ کے ساتھ "مکمل رابطے میں" ہیں، جس کا ازمیر میں اعزازی قونصلیٹ سے رابطہ تھا۔(...)

بدھ-15 محرم الحرام 1445ہجری، 02 اگست 2023، شمارہ نمبر[16318]


بین گویر مسجد الاقصیٰ پر دھاوا بولنے پر مذمتیں اکٹھی کر رہے ہیں

جمعرات کے روز القدس کے پرانے شہر میں انتہا پسند برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر کے دورے کے بعد اسرائیلی پولیس نے مسجد الاقصیٰ کے داخلی راستے کو بند کیا ہوا ہے (رائٹرز)
جمعرات کے روز القدس کے پرانے شہر میں انتہا پسند برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر کے دورے کے بعد اسرائیلی پولیس نے مسجد الاقصیٰ کے داخلی راستے کو بند کیا ہوا ہے (رائٹرز)
TT

بین گویر مسجد الاقصیٰ پر دھاوا بولنے پر مذمتیں اکٹھی کر رہے ہیں

جمعرات کے روز القدس کے پرانے شہر میں انتہا پسند برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر کے دورے کے بعد اسرائیلی پولیس نے مسجد الاقصیٰ کے داخلی راستے کو بند کیا ہوا ہے (رائٹرز)
جمعرات کے روز القدس کے پرانے شہر میں انتہا پسند برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر کے دورے کے بعد اسرائیلی پولیس نے مسجد الاقصیٰ کے داخلی راستے کو بند کیا ہوا ہے (رائٹرز)

اسرائیل کے انتہا پسند وزیر برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر، نیگیو اینڈ گلیلی کے وزیر یتزاک واسرلیف اور انتہائی دائیں بازو کے گروہوں نے یہودیوں کے "ہیکل کی تباہی" کی سالگرہ کے موقع پر مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا، جس ہر فلسطینی، عربی اور بین الاقوامی سطح پر وسیع تر مذمتیں کی جا رہی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ خبردار کیا جا رہا ہے کہ اس سے "خطے کو مزید کشیدگی اور تشدد" کی جانب لے جائے گا۔

فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی کارکنوں اور پولیس نے بتایا کہ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر بھی ان تقریباً 2000 یہودیوں میں شامل تھے جنہوں نے کل جمعرات کے روز مسجد اقصیٰ کے صحنوں کا دورہ کیا جب کہ پولیس نے ان میں سے 16 یہودیوں کو "گھٹنے ٹیکنے اور گانے" کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔ کیونکہ یہودیوں کو مسجد الاقصیٰ کا دورہ کرنے کی اجازت ہے، لیکن انہیں وہاں عبادت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

دریں اثنا سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیلی وزیر اور یہودی آباد کاروں کے ایک گروپ کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے صحن پر دھاوا بولنے پر مملکت کی جانب سے اس کی مذمت کی ہے، فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا کہ "قابض اسرائیلی حکام کے ایک انتہا پسند وزیر کی طرف سے مسجد الاقصیٰ پر دھاوا بولنا ایک خطرناک اقدام ہے اور اس سے صورتحال کو مزید خراب کرنے میں مدد ملتی ہے۔"

اس حملے کی مصر، مسلم ورلڈ لیگ، اسلامی تعاون تنظیم، عرب لیگ، قطر، ترکی اور اردن کی طرف سے بھی بھرپور مذمت کی گئی ہے جب کہ فلسطینی دھڑوں نے اس کا "انتقام" لینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ (...)

جمعہ 10 محرم الحرام 1445 ہجری - 28 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16313]


دنیا گرمی اور آگ کے درمیان

پرسوں شام سیاحوں کو یونانی جزیرے روڈس کے ایک ہوٹل سے نکالے جانے کے بعد (اے ایف پی)
پرسوں شام سیاحوں کو یونانی جزیرے روڈس کے ایک ہوٹل سے نکالے جانے کے بعد (اے ایف پی)
TT

دنیا گرمی اور آگ کے درمیان

پرسوں شام سیاحوں کو یونانی جزیرے روڈس کے ایک ہوٹل سے نکالے جانے کے بعد (اے ایف پی)
پرسوں شام سیاحوں کو یونانی جزیرے روڈس کے ایک ہوٹل سے نکالے جانے کے بعد (اے ایف پی)

دنیا کے مختلف حصوں بالخصوص جنوبی یورپی ممالک میں گرمی اور آگ بڑھ رہی ہے، جہاں کل خاص طور پر یونانی جزیرے روڈس پر توجہ مرکوز کی گئی، جس نے یونان کی تاریخ کا سب سے بڑا انخلاء دیکھا، جس میں جزیرے کے رہائشی اور آنے والے سیاح شامل تھے۔

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، جزیرے پر جنگل میں لگنے والی آگ چھٹے روز بھی جاری رہنے کے سبب وہاں پر موجود سیاحوں اور روڈس کے رہائشیوں نے دیہاتوں اور ساحلی ریزورٹس سے نکالے جانے کے بعد کل بند اسکولوں اور کھیل کے میدانوں میں پناہ لی۔

جزیرہ کے جنوب مشرقی حصے، جو اپنے ساحل سمندر اور آثار قدیمہ کے باعث مشہور ہیں، میں تیز ہواؤں کے سبب وسیع علاقے میں دوبارہ آگ بڑھکنے پر ہفتے کے روز کوسٹ گارڈ کے بحری جہازوں اور درجنوں پرائیویٹ کشتیوں نے دو ہزار سے زائد سیاحوں کو ساحلوں سے منتقل کیا۔

جب آگ کے شعلے سمندر کے قریب کیوٹاری، گیناڈی، پیفکی، لندوس، لارڈوس اور کالاتوس کے دیہاتوں تک پہنچے تو بہت سے لوگ اپنے ہوٹلوں کو چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے، اور محفوظ علاقوں میں منتقل کیے جانے لے انتظار میں دھوئیں اور سرخ آگ کے شعلوں سے بھرے آسمان تلے گلیوں میں جمع ہونے لگے۔

روڈس کے ڈپٹی میئر، فاناسیس فیرینیس نے کل اتوار کے روز "میگا" ٹی وی چینل کو بتایا: "یہاں مختلف عمارتوں میں چار سے پانچ ہزار لوگ موجود ہیں،" جو گدوں اور چادروں جیسی بنیادی چیزوں کے عطیات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ (...)

پیر 06 محرم الحرام 1445 ہجری - 24 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16309]


مملکت غیر قانونی امیگریشن کے خطرات سے باخبر ہونے والے اولین ممالک میں سے ایک ہے: سعودی وزیر داخلہ

میلونی اتوار کے روز روما میں سعودی وزیر داخلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے پی)
میلونی اتوار کے روز روما میں سعودی وزیر داخلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے پی)
TT

مملکت غیر قانونی امیگریشن کے خطرات سے باخبر ہونے والے اولین ممالک میں سے ایک ہے: سعودی وزیر داخلہ

میلونی اتوار کے روز روما میں سعودی وزیر داخلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے پی)
میلونی اتوار کے روز روما میں سعودی وزیر داخلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے پی)

مملکت سعودی عرب نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر قانونی امیگریشن کے سیاسی، سماجی اور اقتصادی پہلوؤں سے نمٹنے کے لیے یکجہتی اور تعاون میں اپنا کردار ادا کرے، تاکہ استحصال اور اسمگلنگ کے جرائم کو روکا جا سکے اور منظم جرائم کے نیٹ ورکس کا مقابلہ کرنے سے متعلق بین الاقوامی چیلنجوں کا سامنا کیا جا سکے، جن پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔

یہ بات سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نایف نے اتوار کے روز اطالوی دارالحکومت روما میں منعقدہ ڈویلپمنٹ اینڈ مائیگریشن کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہی۔ جب کہ وہ سعودی ولی عہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی نیابت میں اس کانفرنس میں اپنے ملک کے وفد کی سربراہی کرتے ہوئے شریک تھے۔ اس کانفرنس کی سربرہی اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی کر رہی تھیں، جب کہ اس میں بحیرہ روم کے علاقے اور عرب خلیجی ریاستوں کے سربراہان مملکت و حکومت اور وزرائے خارجہ کے علاوہ یورپی و بین الاقوامی سینئر حکام نے شرکت کی۔

سعودی وزیر نے غیر قانونی نقل مکانی اور انسانی اسمگلنگ سے منسلک چیلنجوں کا مقابلہ کرنے، غیر قانونی امیگریشن کو کم کرنے اور اس کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے مشترکہ تعاون کو بڑھانے کی خاطر اٹلی کی طرف سے اس کانفرنس کے انعقاد کے لیے کی جانے والی کاوشوں پر مملکت کی جانب سے تعریف کی۔

شہزادہ عبدالعزیز بن سعود نے واضح کیا کہ خادم حرمین شریفین اور ولی عہد کی قیادت میں سعودی عرب "سعودی ویژن 2030" کو نافذ کرنے کے فریم ورک کے اندر جامع اور مسلسل اصلاحات کا مشاہدہ کر رہا ہے، جس نے انسان کو اپنا بنیادی ستون بنایا ہے۔(...)

پیر 06 محرم الحرام 1445 ہجری - 24 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16309]


ایک "خفیہ ایجنٹ" کی یادداشتیں اور سرکوزی کا قذافی کے خلاف "انقلاب" کے حالات کا انکشاف

سرکوزی اور قذافی 15 جولائی 2007 کو طرابلس میں (گیتی)
سرکوزی اور قذافی 15 جولائی 2007 کو طرابلس میں (گیتی)
TT

ایک "خفیہ ایجنٹ" کی یادداشتیں اور سرکوزی کا قذافی کے خلاف "انقلاب" کے حالات کا انکشاف

سرکوزی اور قذافی 15 جولائی 2007 کو طرابلس میں (گیتی)
سرکوزی اور قذافی 15 جولائی 2007 کو طرابلس میں (گیتی)

لیبیا کے آنجہانی صدر کرنل معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے اور مارے جانے کے 12 سال گزر جانے کے باوجود ان کے دورِ صدارت میں لیبیا کے بارے میں فرانسیسی پالیسی کے راز ابھی تک پوشیدہ ہیں، جب کہ پیرس نے نکولس سرکوزی کی سربرہی میں اس میں مؤثر کردار ادا کیا تھا۔ مبصرین یہ نہیں جانتے کہ وہ کیا وجوہات تھیں کہ جس نے سرکوزی کو پیرس میں لیبیا کے آنجہانی رہنما کا استقبال کرنے اور ان کے قدموں تلے سرخ قالین بچھانے کے بعد ان ہی کے خلاف کر دیا یہاں تک کہ انہوں نے مغرب کو قذافی کے خلاف متحرک کیا۔

پیرس کی پالیسی میں یہ بنیادی تبدیلی وہی ہے جسے فرانس کے سابق انٹیلی جنس افسر جان فرنسوا لوئیلیئر نے "ڈار ماروئی پبلی کیشنز" پر اپنی نئی شائع شدہ کتاب میں واضح کرنے کی کوشش کی، جس کا عنوان ہے "طرابلس کا شخص۔۔۔ایک خفیہ ایجنٹ کی یادداشتیں(The Man of Tripoli... Memoirs of a Secret Agent)" ۔

لوئیلیئر نے 2014 میں فارن انٹیلی جنس سروس اس وقت چھوڑ دیا جو وہ ایک افسر کے عہدے پر فائز تھے، اور اس کے بعد وہ اس کے طریقہ کار پر براہ راست سخت تنقید کرنے سے بالکل نہیں ہچکچائے۔ ان کی کتاب کی دو اعتبار سے اہمیت ہے؛ ایک یہ کہ یہ ایسے شخص کی طرف سے لکھی گئی ہے جو یہ بیان کرتا ہے کہ اندرون خانہ کیسے کام کیا جاتا ہے، دوسرا یہ کہ وہ لیبیا میں اپنے ملک کے انٹیلی جنس دفتر کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہا تھا، جو کہ لیبیا کی انٹیلی جنس کے علم میں تھا، کیونکہ وہ اس کے ساتھ دہشت گردی اور دیگر افریقی امور سے متعلق تعاون کر رہا تھا۔ (...)

جمعہ 03 محرم الحرام 1445 ہجری - 21 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16306]


اسرائیل نے "جنین آپریشن" ختم کر دیا اور واپسی کی دھمکی

ایک لڑکی اپنے گھر کے اندر سے گری ہوئی دیوار کو دیکھ رہی ہے جو گزشتہ روز جنین میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے دوران گر گئی تھی (ای پی اے)
ایک لڑکی اپنے گھر کے اندر سے گری ہوئی دیوار کو دیکھ رہی ہے جو گزشتہ روز جنین میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے دوران گر گئی تھی (ای پی اے)
TT

اسرائیل نے "جنین آپریشن" ختم کر دیا اور واپسی کی دھمکی

ایک لڑکی اپنے گھر کے اندر سے گری ہوئی دیوار کو دیکھ رہی ہے جو گزشتہ روز جنین میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے دوران گر گئی تھی (ای پی اے)
ایک لڑکی اپنے گھر کے اندر سے گری ہوئی دیوار کو دیکھ رہی ہے جو گزشتہ روز جنین میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے دوران گر گئی تھی (ای پی اے)

اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں خونریز فوجی آپریشن کے اختتام پر اپنی افواج کے انخلا کے بعد واپسی کی دھمکی دی ہے۔

کل اسرائیلی فوج کے ترجمان، ڈینیل ہاجری نے کہا کہ "جب بھی ضروری ہو گی" فوج جینین کیمپ میں واپس جائے گی۔ جب کہ یہ بیان انخلاء اور فوجی آپریشن کے اختتام کے اس اعلان کے بعد ہے، جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ جنین میں "مسلح دھڑوں کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے اور متعدد مطلوب افراد کو گرفتار کرنے کا ہدف" حاصل کر چکے ہیں۔ اسرائیلی فوجی ترجمان نے جیسا کہ مزید کہا کہ "جینین میں آپریشن تمام دہشت گردوں تک پہنچنے کے لیے جاری رہے گا۔" اسرائیل نے جنین کیمپ میں 12 فلسطینیوں کو قتل اور سینکڑوں کو گرفتار کیا ہے، لیکن ان میں "حرمیش" آپریشن کے مرتکب افراد سمیت بڑے مطلوبہ افراد کے نام شامل نہیں تھے، جنہیں اسرائیل مطلوب افراد کی فہرست میں سرفہرست شمار کرتا ہے۔ فوج کی جانب سے آپریشن کے مجرموں تک پہنچنے میں ناکامی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فوجی ترجمان نے کہا کہ انٹیلی جنس معلومات کی کمی کے سبب وہ ان تک نہیں پہنچ سکے۔ جب کہ یہ جنین آپریشن کے مقاصد میں سے ایک تھا۔

دریں اثنا، پٹی سے اسرائیلی بستیوں کی طرف داغے گئے میزائلوں کے جواب میں اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی پر حملہ کیا اور مخصوص اہداف پر بمباری کی۔ (...)

جمعرات 18 ذی الحج 1444 ہجری - 06 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16291]


لبنانیوں کو ان کی جمع کرائی گئی رقوم میں 10 بلین ڈالر کا نقصان

بینک آف لبنان اینڈ اوورسیز کے سامنے جمع کنندگان ٹائر جلا رہے ہیں (رائٹرز)
بینک آف لبنان اینڈ اوورسیز کے سامنے جمع کنندگان ٹائر جلا رہے ہیں (رائٹرز)
TT

لبنانیوں کو ان کی جمع کرائی گئی رقوم میں 10 بلین ڈالر کا نقصان

بینک آف لبنان اینڈ اوورسیز کے سامنے جمع کنندگان ٹائر جلا رہے ہیں (رائٹرز)
بینک آف لبنان اینڈ اوورسیز کے سامنے جمع کنندگان ٹائر جلا رہے ہیں (رائٹرز)

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے خبردار کیا ہے کہ لبنان میں موجودہ صورتحال کا تسلسل ملک کے لیے سب سے بڑے خطرے کی نمائندگی کرتا ہے، اور اس نے انکشاف کیا ہے کہ مالیاتی شعبے کی تنظیم نو میں تاخیر کی وجہ سے 2020 سے لے کر اب تک ڈپازٹرز کو 10 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

بیروت میں اپنے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے کی گئی مشاورت کے اختتام پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں، فنڈ نے مالی اور اقتصادی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات کی عدم موجودگی پر تنقید کی اور توقع ظاہر کی کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو عوامی قرض 2027 تک بڑھ کر جی ڈی پی کے 550 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ لبنان "3 سال سے زیادہ عرصے سے جاری شدید مالی اور مالیاتی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔" آئی ایم ایف نے زور دیا کہ چھوٹے ڈپازٹرز کو زیادہ سے زیادہ ممکنہ تحفظ فراہم کرنے اور بھاری نقصانات کا مقابلہ کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اور نشاندہی کی کہ عوامی وسائل کا استعمال محدود اور قرض کی پائیداری کے ہدف کے مطابق ہونا چاہیے، اسی طرح بینکنگ سیکریسی قانون میں موجود کمزوریوں کو دور کرنے اور مرکزی بینک کے ادارہ جاتی فریم ورک کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔(...)

جمعہ 12 ذی الحج 1444 ہجری - 30 جون 2023ء شمارہ نمبر [16285]