روس اناج کے معاہدے کو معطل کر رہا ہے... اور برطانیہ سے مخالفت میں اضافہ

کل لویو کے قریب جنگی مشق کے دوران یوکرائنی "رضاکار کور" کا ایک رکن (رائٹرز)
کل لویو کے قریب جنگی مشق کے دوران یوکرائنی "رضاکار کور" کا ایک رکن (رائٹرز)
TT

روس اناج کے معاہدے کو معطل کر رہا ہے... اور برطانیہ سے مخالفت میں اضافہ

کل لویو کے قریب جنگی مشق کے دوران یوکرائنی "رضاکار کور" کا ایک رکن (رائٹرز)
کل لویو کے قریب جنگی مشق کے دوران یوکرائنی "رضاکار کور" کا ایک رکن (رائٹرز)

ماسکو نے گذشتہ جولائی میں اقوام متحدہ اور ترکی کی سرپرستی میں استنبول میں طے پانے والے اناج کے معاہدے میں اپنی شرکت کو گذشتہ روز معطل کرتے ہوئے اس سے دست برداری کا فیصلہ کیا، جب ہفتے کی صبح ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے شدید حملے میں جزیرہ نما کریمیا میں سیواستوپول خلیج میں تعینات اس کے فوجی بحری بیڑے اور سول بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کا الزام اس نے یوکرین اور برطانیہ پر عائد کیا ہے۔
ماسکو نے ثبوت فراہم کیے بغیر برطانوی بحریہ کے افراد پر بھی انگلی اٹھائی کہ انہوں نے گزشتہ ماہ دو "نورڈ اسٹریم" گیس پائپ لائنوں کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔
ماسکو نے تصدیق کی کہ کریمیا پر حملے میں "نو ڈرونز طیارے اور سات نیول ڈرونز" شامل تھے، جنہوں نے ان بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جو استنبول معاہدے کے تحت یوکرینی اناج برآمد کرنے کے ذمہ دار قافلوں کی حفاظت کر رہے تھے۔
 روسی وزارت دفاع نے "ٹیلیگرام" پر کہا: "وہ کیف حکومت کی طرف سے برطانوی ماہرین کی شرکت سے بحیرہ اسود میں اناج (منتقلی) کی راہوں کی حفاظت کی ضمانت دینے والے بحری بیڑے اور سول  بحری جہازوں کے خلاف کاروائی کو دہشت گردی شمار کرتا ہے۔ جس پر یوکرینی بندرگاہوں سے زرعی پیداروار کی برآمد کے معاہدے پر عمل درآمد سے روس دستبردار ہوگیا ہے۔"(...)

اتوار - 5 ربیع الثانی 1444ہجری - 30 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16042]
 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]