ریاض کیف میں سیاسی حل پر زور دے رہا ہے

زیلنسکی کا فیصل بن فرحان کا خیرمقدم... اور 400 ملین ڈالر سعودی امداد

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کل کیف میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے پی)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کل کیف میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے پی)
TT

ریاض کیف میں سیاسی حل پر زور دے رہا ہے

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کل کیف میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے پی)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کل کیف میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے پی)

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے گزشتہ روز یوکرائن کے دارالحکومت کیف کے دورے کے دوران اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک یوکرین روس بحران کے سیاسی حل کی حمایت کرتا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سعودی وزیر کا صدارتی رہائش گاہ پر خیرمقدم کیا، جہاں دونوں نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور ان کے فروغ کے مواقعوں کا جائزہ لینے لے علاوہ متعدد علاقائی و بین الاقوامی مسائل اور پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ سعودی وزیر نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے صدر زیلنسکی کو تہنیتی پیغام پہنچایا اور یوکرین - روس بحران کو سیاسی طور پر حل کرنے کے لیے تمام بین الاقوامی کوششوں کے لیے سعودی عرب کی خواہش اور حمایت کی تصدیق کی۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے یوکرینی ہم منصب دمیترو کولیبا سے بھی ملاقات کی، جس میں دونوں نے یوکرین کے بحران میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور اس کے ساتھ ساتھ کشیدگی کو کم کرنے اور شہریوں کے تحفظ میں معاونت کرنے والی ہر چیز کے لیے مملکت کی حمایت کی یقین دہانی کی۔ علاوہ ازیں سعودی وزیر اور یوکرینی صدارتی دفتر کے ڈائریکٹر آندریہ یرماک نے یوکرین کے لیے 400 ملین ڈالر کی سعودی امداد کے معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔ (...)

پیر - 6 شعبان 1444 ہجری - 27 فروری 2023ء شمارہ نمبر [16162]
 



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]