اٹلی کے قریب تارکین وطن کا سانحہ

کشتی کا پتھروں سے ٹکرانے کے سبب درجنوں افراد ہلاک

امدادی کارکن ڈوبنے والے تارکین وطن کی لاشیں جمع کر رہے ہیں (اے پی)
امدادی کارکن ڈوبنے والے تارکین وطن کی لاشیں جمع کر رہے ہیں (اے پی)
TT

اٹلی کے قریب تارکین وطن کا سانحہ

امدادی کارکن ڈوبنے والے تارکین وطن کی لاشیں جمع کر رہے ہیں (اے پی)
امدادی کارکن ڈوبنے والے تارکین وطن کی لاشیں جمع کر رہے ہیں (اے پی)

کل (اتوار) کی صبح اطالوی شہر کروتون کے قریب جنوبی علاقے کلابریا میں ایک کشتی ڈوبنے سے کم از کم 60 تارکین وطن ہلاک ہو گئے، جبکہ یورپی کمیشن کی صدر نے "پناہ کے حق" سے متعلق اصلاحات کے لیے "کوششوں کو دوگنا کرنے" پر زور دیا۔
کوسٹ گارڈ نے نشاندہی کی ہے کہ یہ کشتی تقریباً 120 افراد کو لے جا رہی تھی اور ساحل سے چند میٹر کے فاصلے پر چٹانوں سے ٹکرا گئی، جب کہ ریسکیو ٹیموں نے بتایا کہ کشتی میں "200 سے زائد افراد" سوار تھے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ایران، پاکستان اور افغانستان سے ہے۔
اٹلی کے جنوب کے ساحلوں پر صبح ابھی اپنے آغاز میں تھی کہ جب سیاحتی قصبے ستئکاتو دی کورا کے رہائشی لوگ پولیس گاڑیوں اور ایمبولینسوں کے سائرن پر بیدار ہوئے اور وہ پتھریلے ساحل کی طرف بھاگے، جہاں ڈوبنے والوں کی لاشیں اور تھکے ہارے زندہ بچ جانے والوں کی لاشیں بکھری پڑی تھیں۔ (...)

پیر - 6 شعبان 1444 ہجری - 27 فروری 2023ء شمارہ نمبر [16162]
 



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]