ایران میں لڑکیوں کے سکولوں میں زہر سے خوف و ہراس پھیل گیا

گزشتہ ماہ ایک سکول میں زہر کی وجہ سے لڑکیاں قم کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں (ارنا)
گزشتہ ماہ ایک سکول میں زہر کی وجہ سے لڑکیاں قم کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں (ارنا)
TT

ایران میں لڑکیوں کے سکولوں میں زہر سے خوف و ہراس پھیل گیا

گزشتہ ماہ ایک سکول میں زہر کی وجہ سے لڑکیاں قم کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں (ارنا)
گزشتہ ماہ ایک سکول میں زہر کی وجہ سے لڑکیاں قم کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں (ارنا)
ایران میں اسکول کی طالبات کو زہر دینے(یا زہریلی گیس میں سانس لینے) کے پہلے واقعہ کے سامنے آنے کے تین ماہ بعد ایرانیوں کو اس رجحان کے پھیلنے کا خدشہ ہے، جب کہ ذمہ دار ادارے اسکولوں میں دم گھٹنے کے واقعات کا سبب بننے والے اسباب یا زہریلے مواد کی قسم بتانے سے انکاری ہیں۔
گزشتہ روز "ٹوئٹر" پر گردش کرنے والے ایک ویڈیو کلپ میں اسکول کی طالبات کے اہل خانہ میں خوف و ہراس کی کیفیت کو دیکھا گیا، جب کہ ایمبولینسیں انہیں ہسپتال پہنچانے کے لیے کام کر رہی تھیں۔ اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے آبزرویٹری آف "1500 فوٹوگرافس" نے کہا کہ اسکول کی درجنوں طالبات سخت زہر سے متاثر ہوئی ہیں۔
"پاسداران انقلاب" کے ماتحت "تسنیم" ایجنسی نے ویڈیو کی صداقت کی یقین دہانی کرتے ہوئے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ گورنریٹ تہران میں واقع پردیس شہر کے لڑکیوں کے اسکول خیام کی 35 طالبات کو "ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔" فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق نامعلوم گیس میں سانس لینے کے بعد ان طالبات میں سے کسی کی حالت بھی تشویشناک نہیں تھی۔ (...)

بدھ - 8 شعبان 1444 ہجری - 01 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16164]



مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
TT

مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)

ایرانی مظاہروں میں زیرحراست افراد کے حالات کی پیروی کرنے والی ایک کمیٹی نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے مہسا امینی کی ہلاکت کی پہلی برسی کے موقع پر تہران اور دیگر شہروں میں کم از کم 600 خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کمیٹی نے بتایا کہ حکام نے زیادہ تر خواتین قیدیوں کو مالی ضمانت پر رہا کیا، دریں اثنا اس جانب بھی اشارہ کیا کہ درجنوں خواتین کو ایرانی پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا ہے۔

ایران سے باہر فارسی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حکام نے 130 خواتین قیدیوں کو تفتیشی عمل کے مکمل ہونے اور ان کی مستقبل کا فیصلہ ہونے تک انہیں قرچک جیل کے عارضی سیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔

کمیٹی نے نشاندہی کی کہ ایرانی شہروں میں سیکورٹی سروسز کی جانب سے مظاہرین کو سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کے دوران 118 خواتین قیدیوں کی شناخت کی گئی۔

یاد رہے کہ 16 ستمبر 2022 کو ایرانی اخلاقی پولیس نے ناقص حجاب پہننے کے الزام میں 22 سالہ نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کو گرفتار کیا تھا جو دوران حراست کوما میں جانے کے 3 دن بعد انتقال کر گئی تھی۔(...)

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]