روس کے جوہری بٹن کے استعمال کے بارے میں امریکہ کے "بڑھتے ہوئے" خدشات

اناج کے معاہدے میں ماسکو کی دوبارہ شرکت

بیلجیئم کا F-16 لڑاکا طیارہ گزشتہ ماہ نیٹو کی جوہری روک تھام کی مشقوں میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
بیلجیئم کا F-16 لڑاکا طیارہ گزشتہ ماہ نیٹو کی جوہری روک تھام کی مشقوں میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

روس کے جوہری بٹن کے استعمال کے بارے میں امریکہ کے "بڑھتے ہوئے" خدشات

بیلجیئم کا F-16 لڑاکا طیارہ گزشتہ ماہ نیٹو کی جوہری روک تھام کی مشقوں میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
بیلجیئم کا F-16 لڑاکا طیارہ گزشتہ ماہ نیٹو کی جوہری روک تھام کی مشقوں میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
روسی حکام کی جانب سے یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے مفروضے نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں "بڑھتے ہوئے" خدشات کو جنم دیا ہے کہ یہ امکان حقیقت بن سکتا ہے۔
"نیویارک ٹائمز" نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے کہ روس کے سینئر فوجی رہنماؤں نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ ان کا ملک کب اور کیسے یوکرین میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے۔ میگزین نے مزید کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن "مذاکرات کا حصہ نہیں تھے،" یاد رہے کہ وہ واحد اتھارٹی ہیں جو کسی بھی جوہری ہتھیار کے استعمال کے بارے میں فیصلہ کر سکتے ہیں۔
ان معلومات پر تبصرہ کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ، "ان مہینوں کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم ان امکانات کے بارے میں فکر مند ہوتے جا رہے ہیں۔"
اسی ضمن میں کل بدھ کے روز کریملن نے تصدیق کی کہ ماسکو کا جوہری نظریہ "اپنی طبیعت کے اعتبار سے دفاعی نوعیت کا ہے" جو ایسے ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت نہیں دیتا سوائے جوہری جارحیت کے یا "جب ہماری ریاست کے وجود کو خطرہ لاحق ہو۔" تاہم، کریملن نے یقین دہانی کی کہ روس کے زیر قبضہ یوکرین کی زمینیں اس نظریے کے تحت محفوظ ہیں۔ (...)

جمعرات - 8 ربیع الثانی 1444 ہجری - 03 نومبر 2022ء شمارہ نمبر [16046]



واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
TT

واشنگٹن یقین دہانی کر رہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق معاہدہ اب بھی "ممکن" ہے

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر (امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)

وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا: "ہم سمجھتے ہیں کہ معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے اور ہم اس کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں یقین ہے کہ جنگ بندی (کے اعلان) اور یرغمالیوں کے بارے میں ایک معاہدے تک پہنچنے کے فوائد بہت زیادہ ہیں، جو نہ صرف رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے لیے ہیں، بلکہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی کوششوں اور تنازعے کے موثر و دیرپا حل کے لیے ہماری قابلیت کے مفاد میں ہے۔"

ملر نے غزہ میں چھ سالہ بچی ہند رجب کی "المناک" موت پر افسوس کا اظہار کیا، جو کئی روز تک مدد کے لیے پکارتی رہی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں جلد تحقیقات مکمل کرے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "اس بچی کی کہانی تباہ کن اور دل دہلا دینے والی ہے اور یقیناً اسی طرح ہزاروں دوسرے بچے بھی ہیں جو اس تنازع کے نظر ہو چکے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی فوری تحقیقات کریں۔"

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]