لبنان میں بری کا مذاکرات سے معذرت کرنے سے صدارتی امیدوار پر اتفاق رائے کے امکانات میں کمی

اسپیکر نبیہ بری (آرکائیو: ڈی پی اے)
اسپیکر نبیہ بری (آرکائیو: ڈی پی اے)
TT

لبنان میں بری کا مذاکرات سے معذرت کرنے سے صدارتی امیدوار پر اتفاق رائے کے امکانات میں کمی

اسپیکر نبیہ بری (آرکائیو: ڈی پی اے)
اسپیکر نبیہ بری (آرکائیو: ڈی پی اے)

لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کی جانب سے پارلیمانی بلاکس کے درمیان بات چیت کی اپیل کرنے سے معذرت نے ملک کے نئے صدر کے انتخاب پر اتفاق رائے کے امکانات کو کم کردیا ہے اور اس سے پارلیمنٹ، جو کہ صدر کے انتخاب میں "عددی جمہوریت" پر انحصار کرتی ہے، کے اندر تین اتحادوں کے درمیان انتخابی "تنازعہ" کا دروازہ کھلے گا۔
لبنانی پارلیمانی اسپیکر نبیہ بری نے باہمی اختلافات کو کم کرنے اور ملک کے نئے صدر کے انتخاب میں سہولت کے لیے  لبنانی سیاسی بلاکس اور اجزاء کو ایک شق کے تحت بات چیت کے لیے مدعو کرنے پر آمادگی ظاہر کرنے کے بعد، کل بدھ کے روز اعلان کیا کہ "اعتراض اور تحفظات کے نتیجے میں وہ اس سمت آگے بڑھنے سے معذرت خواہ ہیں، اور یہ خاص طور پر صدر کے انتخاب کے لیے لبنانی افواج اور فری پیٹریاٹک موومنٹ کی طرف سے پارلیمانی بلاکس کے درمیان بات چیت کے مطالبے کے بارے میں رائے طلب کرنے کے بعد ہے۔"
صدر کے انتخاب سے متعلق بری کی اپیل کو دو نمایاں عیسائی بلاکس، "فورسز" اور "فری پیٹریاٹ" نے مسترد کر دیا تھا، کیونکہ ان کا یہ ماننا ہے کہ یہ دونوں بلاکس پارلیمنٹ کے سب سے بڑے بلاک ہیں جو ان کے ووٹوں کو اکثریت دیتے ہوئے ان کے صدور کو صدارت کے لیے فطری امیدوار بناتے ہیں۔
اسی طرح بکرکی میں بھی مذاکرات کے حوالے سے جوش و جذبے کی کمی دکھائی دی، جیسا کہ سابق وزیر سجعان قزی نے چینل "الجدید" کو ایک ٹیلیویژن بیان میں کہا کہ "بکرکی نے بات چیت پر اعتراض نہیں کیا بلکہ ٹائمنگ پر کیا ہے، کیونکہ ترجیح صدر کا انتخاب کرنا اور اسے فوقیت دینا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "آج بات چیت کا وقت نہیں بلکہ صدر کے انتخاب کا وقت ہے۔" (...)

جمعرات - 8 ربیع الثانی 1444 ہجری - 03 نومبر 2022ء شمارہ نمبر [16046]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]