فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کل اپنے دورہ گیبون کے دوران براعظم کے ممالک کے اندرونی معاملات میں اپنے ملک کے غیرجانبدار ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اشارہ کیا کہ ان کا ملک افریقہ میں اپنی موجودگی کو دوبارہ ترتیب دے رہا ہے۔
میکرون نے خطے میں اپنے دورے کے پہلے دن کہا: "یہ دستبرداری یا علیحدگی کا مسئلہ نہیں بلکہ شراکت دار ممالک کی "ضروریات" کا پھر سے تعین کرتے ہوئے "مزید تعاون اور تربیت کی پیشکش" کرتے ہوئے ترتیب کا عمل ہے۔" انہوں نے خلیج گنی میں بحری قزاقی کے واقعات، سونے کی غیر قانونی تلاش اور "منشیات کی سمگلنگ" کے جرائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے زور دیا کہ "یہ بالکل واضح ہے کہ ضروریات موجود ہیں،" انہوں نے "مغربی افریقہ میں "بوکو حرام" اور "داعش" کی تنظیمات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے "بحیرہ ثاڈ کے علاقے میں دہشت گرد تنظیم کی سرگرمیوں" کو ان جرائم سے مالی امداد فراہم کئے جانے کی نشاندہی کی۔
گیبون میں فرانسیسی کمیونٹی کے سامنے فرانسیسی صدر نے افریقہ کے ساتھ ماضی کے صفحے کو پلٹنے کی تصدیق کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ فرانس براعظم میں ایک "غیر جانبدار بات چیت کرنے والا" ملک بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا: "فرانس-افریقہ کا دور ختم ہو چکا ہے اور کبھی کبھی مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ ذہنیتیں اسی رفتار سے نہیں بدلتیں جس طرح میں پڑھتا، سنتا اور دیکھتا ہوں کہ فرانس کو اب بھی ان ارادوں سے منسوب کیا جاتا ہے جو اس کے ارادے نہیں ہیں۔" (...)
جمعہ - 10 شعبان 1444 ہجری - 03 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16166]