ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے حملوں کے آغاز کے 3 ماہ بعد اپنے پہلے عوامی تبصرے کے دوران اسکولوں اور یونیورسٹیوں کی طالبات کو نشانہ بنانے ہوئے زہر دینے کے سلسلے کے پیچھے "دشمنوں" کے ہونے کا الزام لگایا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی "ایسنا" نے ایک ایرانی اہلکار کے حوالے سے اطلاع دی کہ ایک نئے حملے میں تہران سے متصل البرز گورنریٹ میں میڈیکل یونیورسٹی کی طالبات کے لیے ایک ہاسٹل کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کم از کم 21 طالبات کو زہر دیا گیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ نومبر سے اب تک اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں سینکڑوں طالبات زہر کھانے کے واقعات سے متاثر ہو چکی ہیں۔
رئیسی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں کہا: "یہ ملک میں افراتفری پھیلانے کا ایک سیکیورٹی منصوبہ ہے جس کے تحت دشمن والدین اور طلباء میں خوف اور عدم تحفظ پھیلانا چاہتے ہیں۔" لیکن ایران کے ممتاز سنی عالم اور زاہدان کے جمعہ کے امام عبد الحمید اسماعیل زہی نے کہا: "بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اسکولوں میں زہر دینا مظاہروں کو دبانے کا ایک تسلسل ہے،" انہوں نے حکام کو خبردار کیا کہ اسکولوں پر حملے ایرانیوں میں عام عدم اطمینان کا باعث بنیں گے۔ (...)
ہفتہ - 11 شعبان 1444 ہجری - 04 مارچ 2023 ء شمارہ نمبر)16167(