ایران جوہری ابہام جاری رکھے ہوئے ہے... اور نیتن یاہو دھمکی دے رہے ہیں

آسٹن خطرات پر بات کرنے کے لیے خطے میں... اور اس کی جاسوسی کے لیے آذربائیجان میں اسرائیلی اڈے کی اطلاعات

ایک ایرانی طالبہ گزشتہ روز بھارت کے شہر بنگلور میں ایران کے اسکولوں میں طالبات کو زہر دینے کے خلاف خاموش موقف میں شریک ہے (ای پی اے)
ایک ایرانی طالبہ گزشتہ روز بھارت کے شہر بنگلور میں ایران کے اسکولوں میں طالبات کو زہر دینے کے خلاف خاموش موقف میں شریک ہے (ای پی اے)
TT

ایران جوہری ابہام جاری رکھے ہوئے ہے... اور نیتن یاہو دھمکی دے رہے ہیں

ایک ایرانی طالبہ گزشتہ روز بھارت کے شہر بنگلور میں ایران کے اسکولوں میں طالبات کو زہر دینے کے خلاف خاموش موقف میں شریک ہے (ای پی اے)
ایک ایرانی طالبہ گزشتہ روز بھارت کے شہر بنگلور میں ایران کے اسکولوں میں طالبات کو زہر دینے کے خلاف خاموش موقف میں شریک ہے (ای پی اے)

ایران نے جوہری ابہام کو جاری رکھتے ہوئے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر رافیل گروسی کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ نگران کیمروں کو دوبارہ نصب کرنے کے لیے "ایرانی جوہری" ادارے کے ساتھ معاہدہ طے پانے کے علاوہ ازیں تین نامعلوم مقامات کی تحقیقات میں تعاون کرنے اور فوردو تنصیبات کی دوگنی تفتیش پر اتفاق ہو گیا ہے۔
ایرانی "جوہری" ترجمان بہروز کمالوندی نے کہا کہ تہران میں گروسی کی بات چیت میں نگران کیمروں کی دوبارہ تنصیب شامل نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تہران نے ایجنسی کے لوگوں سے بات چیت کے دوران غیر اعلانیہ مقامات کی تحقیقات کے حصے یا ان مقامات میں ان کے داخلے کا معاملہ کو نہیں اٹھایا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ تہران نے صرف فوردو میں معائنے کی کاروائی کرنے والوں کی تعداد کو 8 سے بڑھا کر 11 کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل تہران میں گروسی کے بیانات، کہ جوہری تنصیبات پر کوئی بھی حملہ "غیر قانونی ہوگا"، کو اہمیت نہیں دی۔
نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ "گروسی ایک قابل شخص ہیں لیکن انہوں نے بے قیمت بیان دیا۔" انہوں نے مزید کہا: "کیا ہمیں اپنا دفاع کرنے سے منع کیا گیا ہے؟ یقیناً ہمیں ایسا کرنے کی اجازت ہے۔" (...)

پیر - 13 شعبان 1444ہجری - 06 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16169]
 



سوڈان جلد از جلد ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

عبداللہیان اور ان کے سوڈانی ہم منصب علی الصادق، باکو، آذربائیجان میں ملاقات کے دوران (ایرانی وزارت خارجہ/ٹویٹر)
عبداللہیان اور ان کے سوڈانی ہم منصب علی الصادق، باکو، آذربائیجان میں ملاقات کے دوران (ایرانی وزارت خارجہ/ٹویٹر)
TT

سوڈان جلد از جلد ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

عبداللہیان اور ان کے سوڈانی ہم منصب علی الصادق، باکو، آذربائیجان میں ملاقات کے دوران (ایرانی وزارت خارجہ/ٹویٹر)
عبداللہیان اور ان کے سوڈانی ہم منصب علی الصادق، باکو، آذربائیجان میں ملاقات کے دوران (ایرانی وزارت خارجہ/ٹویٹر)

سوڈان تقریباً 7 سال کے انقطاع کے بعد ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے جا رہا ہے، اور کسی سوڈانی اہلکار کی جانب سے اس سطح کی یہ پہلی سرکاری سفارتی سرگرمی ہے۔

سوڈانی وزیر خارجہ علی الصادق نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ناوابستہ ممالک کے اجلاس کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان تقریباً ایک دہائی قبل سے منقطع تعلقات کی فوری بحالی پر تبادلہ خیال کیا۔

سوڈان نے سابق صدر عمر البشیر کے دور میں جنوری 2016 میں اچانک ایران سے سفارتی تعلقات اس وقت منقطع کر لیے تھے جب انہوں نے کہا  تھا کہ وہ اپنے سابق اتحادی کے ساتھ "تہران میں مملکت سعودی عرب کے سفارت خانے اور مشہد شہر میں اس کے قونصل خانے پر وحشیانہ حملے کی روشنی میں" اپنے تعلقات منقطع کر رہے ہیں۔ تاہم، البشیر نے 2014 سے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کی راہ ہموار کی تھی، جب اس نے خرطوم میں حسینیت اور ایرانی ثقافتی مرکز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔(...)

جمعہ 19 ذی الحج 1444 ہجری - 07 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16292]