بلند سمندروں کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی معاہدہ

2 مارچ کو سمندروں کے تحفظ سے متعلق پاناما میں کانفرنس کے افتتاح کا منظر (اے ایف پی)
2 مارچ کو سمندروں کے تحفظ سے متعلق پاناما میں کانفرنس کے افتتاح کا منظر (اے ایف پی)
TT

بلند سمندروں کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی معاہدہ

2 مارچ کو سمندروں کے تحفظ سے متعلق پاناما میں کانفرنس کے افتتاح کا منظر (اے ایف پی)
2 مارچ کو سمندروں کے تحفظ سے متعلق پاناما میں کانفرنس کے افتتاح کا منظر (اے ایف پی)

دس سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد، اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے بلند سمندروں کے لیے پہلے بین الاقوامی معاہدے کے متن پر اتفاق کیا، جو ایک نازک و اہم خزانہ ہے اور کرہ ارض کے تقریباً نصف حصے پر محیط ہے۔
کانفرنس کی خاتون سربراہ رینا لی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں اعلان کیا کہ معاہدہ طے پا گیا ہے۔ انہوں نے مندوبین کی تالیوں کی گونچ میں کہا: "جہاز ساحل پر پہنچ گیا ہے،" انہوں نے متن کے الفاظ کو شائع نہیں کیا، لیکن کارکنوں نے اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس معاہدے تک رسائی کو حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی جانب ایک قدم قرار دیا۔
ان کے خیال میں 2030 تک دنیا کی 30 فیصد زمین اور سمندروں کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ معاہدہ ضروری ہے۔ جیسا کہ گزشتہ دسمبر میں مونٹریال میں دستخط کیے گئے ایک تاریخی معاہدے میں دنیا کی حکومتوں نے تصدیق کی تھی۔ (...)

پیر - 13 شعبان 1444ہجری - 06 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16169]
 



"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
TT

"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ایک "قومی حل" پر اتفاق کیا ہے جس کی بنیاد "متحدہ حکومت" تشکیل دی جائے گی۔ تحریک نے مزید کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں جنگ کے بعد کے اسرائیلی اور مغربی منظرناموں کو مسترد کرنے کا اظہار کیا۔

تحریک نے کل جمعرات کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس نے اور دیگر دھڑوں، یعنی: "جہاد اسلامی تحریک"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ - جنرل کمانڈ" اور "ڈیموکریٹک فرنٹ"، نے کئی تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں "گزشتہ قومی مذاکرات میں طے پانے والے امور پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قومی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بلا استثنیٰ تمام فریق شامل ہوں۔

دھڑوں نے تمام اطراف کی شرکت کے ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں مکمل متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت عام انتخابات (صدارتی، قانون ساز کمیٹی اور قومی اسمبلی) کے ذریعے فلسطینی سیاسی نظام کو جمہوری بنیادوں پر استوار اور مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ قومی اتحاد اور شراکت کی بنیادوں اور اصولوں پر اندرونی تعلقات کو از سر نو استوار کیا جا سکے۔"

پانچ فلسطینی دھڑوں نے بیروت میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں زور دیا گیا کہ "سب قیدیوں کے بدلے سب قیدی کے معاہدے کے لیے حتمی جنگ بندی اور صہیونی جارحیت کی تمام کاروائیوں کو ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء کو اس معاہدے کی شرط قرار دیا جائے۔"

توقع ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن خطے میں ایک نئے دورے کا آغاز کریں گے، جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ جبکہ مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک رسائی ممکن ہو سکے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]