میری جنگ اقتدار سے چمٹے لوگوں سے ہے فوج سے نہیں: حمیدتی

سوڈانی "خودمختاری" کونسل کے نائب صدر کا اقتدار عام شہریوں کے حوالے کرنے پر زور

"فوری امدادی" فورسز کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل حمیدتی، 19 فروری کو (رائٹرز)
"فوری امدادی" فورسز کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل حمیدتی، 19 فروری کو (رائٹرز)
TT

میری جنگ اقتدار سے چمٹے لوگوں سے ہے فوج سے نہیں: حمیدتی

"فوری امدادی" فورسز کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل حمیدتی، 19 فروری کو (رائٹرز)
"فوری امدادی" فورسز کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل حمیدتی، 19 فروری کو (رائٹرز)

سوڈانی خودمختاری کونسل کے نائب صدر لیفٹیننٹ جنرل محمد دقلو (حمیدتی) نے اپنی افواج (فوری امدادی فورسز) اور مسلح افواج کے درمیان اختلافات کی تردید کی، اور فوج کے کمانڈر انچیف لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں عبوری خودمختاری کونسل کے فوجی رہنماؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ ان کی جنگ فوج کے ساتھ نہیں بلکہ ان کے ساتھ ہے جو "اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں۔"
حمیدتی نے کل ​​دارالحکومت خرطوم کے شمال میں واقع "کرری" فوجی بیس پر اپنی افواج کے ایک ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ "سول حکمرانی اور جمہوری منتقلی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اور ہم ہر اس شخص کے خلاف کھڑے ہوں گے جو اسے مسترد کرے گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ، "ہم کسی ایسے شخص کو ہرگز قبول نہیں کریں گے جو ملک پر حکمرانی کرنے کے لیے ڈکٹیٹر بننا چاہے... ہم نے اپنی مرضی اور رضامندی سے اقتدار ایک مکمل سویلین حکومت کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا ہے۔"
با اثر "فوری امدادی" فورسز کے کمانڈر نے وضاحت کی کہ اب ملک میں اصل تنازعہ "اقتدار سے چمٹے لوگوں اور جو اسے عام شہریوں کے حوالے کرنا چاہتے ہیں ان کے درمیان ہے۔" انہوں نے اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ، "(فوری امدادی فورسز) اور فوج کے درمیان کوئی مسئلہ نہیں بلکہ تنازعہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو فوج کو بہانہ بناتے ہیں۔" (...)

بدھ - 15 شعبان 1444 ہجری - 08 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16171]
 



امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلانٹ سے "حماس" کے بعد غزہ کے مستقبل اور دو ریاستی حل سے متعلق امریکی مطالبے پر تبادلہ خیال کیا، "کیونکہ فلسطینیوں کو بھی مشترکہ سلامتی میں رہنے کا حق ہے۔"

آسٹن نے گزشتہ روز تل ابیب میں گیلانٹ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید درستگی اور کم سے لم انسانی جانی نقصان کے ساتھ مکمل کرنے پر بھی بات کی۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کو کوئی مخصوص وقت نہیں بتا رہا ہے، لیکن غزہ میں شہریوں کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتا ہے، "کیونکہ یہ ایک اخلاقی فرض ہے،" اور مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے کو مسترد کرتا ہے۔

دوسری جانب، آسٹن نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔ انہوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں ان خطرات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ انہوں نے اس سلسلے میں خطے کے وزراء کے ساتھ آج منگل کے روز ایک ورچوئل وزارتی اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا۔(...)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]