ایران ترکی اور شام میں "قربتوں" کی حمایت کر رہا ہے

دمشق کی عرب لیگ میں واپسی کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا: ابو الغیط

ترکی اور ایرانی وزرائے خارجہ گزشتہ روز انقرہ میں ملاقات کے دوران (اے ایف پی)
ترکی اور ایرانی وزرائے خارجہ گزشتہ روز انقرہ میں ملاقات کے دوران (اے ایف پی)
TT

ایران ترکی اور شام میں "قربتوں" کی حمایت کر رہا ہے

ترکی اور ایرانی وزرائے خارجہ گزشتہ روز انقرہ میں ملاقات کے دوران (اے ایف پی)
ترکی اور ایرانی وزرائے خارجہ گزشتہ روز انقرہ میں ملاقات کے دوران (اے ایف پی)

گزشتہ روز ترکی نے اعلان کیا کہ ترکی، روس، شام اور ایران کے نائب وزرائے خارجہ کا اجلاس آئندہ ہفتے ماسکو میں منعقد ہوگا، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب تہران نے انقرہ اور دمشق کے درمیان "قربتوں" اور باہمی تعلقات کو ان کی سابقہ ​​حالت میں واپس لانے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ جو کہ ترکی اور شام کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے جاری مذاکرات کے فریم ورک کے اندر چار ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی تیاری کے ضمن میں ہے۔
ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوغلو نے بدھ کے روز ترکی کے دورے پر آنے والے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہی کہ ان کے ملک کو روس کی جانب سے چار رکنی اجلاس میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوا ہے، جس سے وزرائے خارجہ کی سطح پر ملاقات کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے ترکی، شام اور روس کے وزرائے دفاع اور انٹیلی جنس سربراہوں کے اجلاس کا حوالہ دیا جو گزشتہ عرصے میں سہ فریقی انداز میں منعقد ہوا - جو کہ 28 دسمبر کو ماسکو میں ہوا - پھر "ہم نے 17 جنوری کو ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ترکی کے پچھلے دورے کے دوران، (آستانہ) مذاکرات کے فریم ورک میں ہونے والی ملاقاتوں میں ایران کی شرکت پر اتفاق کیا۔" (...)

جمعرات - 16 شعبان 1444ہجری - 09 مارچ 2023 ء شمارہ نمبر [16172]
 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]