سیاستدانوں کی کارکردگی لبنان کے لیے تباہ کن ہے: عباس ابراہیم

انہوں نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ ان کی مدت میں توسیع نہ کرنے کے پیچھے میقاتی تھے

لبنانی پبلک سیکیورٹی کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل عباس ابراہیم
لبنانی پبلک سیکیورٹی کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل عباس ابراہیم
TT

سیاستدانوں کی کارکردگی لبنان کے لیے تباہ کن ہے: عباس ابراہیم

لبنانی پبلک سیکیورٹی کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل عباس ابراہیم
لبنانی پبلک سیکیورٹی کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل عباس ابراہیم

لبنان میں پبلک سیکیورٹی کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے اپنا عہدہ چھوڑنے والے میجر جنرل عباس ابراہیم نے عہدہ چھوڑنے کے ہفتے بعد "الشرق الاوسط" سے اپنی "ڈرامائی" رخصتی کے بارے میں بات کی۔ اگرچہ انہوں نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی کوششوں کی ناکامی کا ذمہ دار کون ہے، لیکن انہوں نے وزیر اعظم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ توسیع کو روکنے کے لیے اصل "سیٹی" نجیب میقاتی نے بجائی، جب انہوں نے کہا کہ وہ "اس معاملے میں قانون پر بھروسہ کریں گے اور اس طرح بات کی جس سے عوام اور سیاسی اتھارٹی کے درمیان الجھن پیدا ہوئی، یاد رہے کہ قانون دانوں کے ایک گروپ نے توسیع کے لیے قانونی راہیں تلاش کیں مگر ان پر عمل نہیں کیا گیا۔"
ابراہیم نے تصدیق کی کہ انہوں نے "متعلقہ افراد" کو پانچ ماہ قبل مطلع کیا تھا کہ وہ اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہنا چاہتے اور انہوں نے "عارضی توسیع" کے خیال سے اتفاق کیا۔(...)

جمعرات - 16 شعبان 1444ہجری - 09 مارچ 2023 ء شمارہ نمبر [16172]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]