عراق میں سامرا مسجد کے نام پر فرقہ وارانہ کشیدگی کا خدشہ

"خود مختاری اتحاد" کا السودانی سے مداخلت کا مطالبہ

سامرا کی مسجد جامع الکبیر (سنی اوقاف)
سامرا کی مسجد جامع الکبیر (سنی اوقاف)
TT

عراق میں سامرا مسجد کے نام پر فرقہ وارانہ کشیدگی کا خدشہ

سامرا کی مسجد جامع الکبیر (سنی اوقاف)
سامرا کی مسجد جامع الکبیر (سنی اوقاف)

عراق میں شیعہ اوقاف کے ماتحت العتبہ عسکری ادارے کی جانب سے سنی اکثریتی گورنریٹ صلاح الدین کے شہر سامرا میں واقع مسجد جامع سامرا الکبیر کا نام تبدیل کر کے "صاحب الامر" رکھنے کی کوشش نے علما، قبائلی شیوخ اور سنی سیاسی بلاکس میں غصے کو جنم دیا، اور اب یہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ظاہر کر رہا ہے۔
جب کہ سنیوں کے مذمتی بیانات اور اس اقدام کو مسترد کیے جانے کے بعد شیعہ اوقاف اور ان کے ماتحت العتبہ عسکری انتظامیہ کی جانب سے اس واقعے کی نوعیت اور حالات کی وضاحت پر کوئی بیان نہیں دیا گیا، اور العتبہ عسکری نے سوشل میڈیا پر اپنی ویب سائٹس سے اس جملے کو حذف کرنے پر اکتفا کیا جس میں مسجد کا نام تبدیل کرکے "صاحب الامر" رکھا گیا تھا۔
سب سے پہلے سنی اوقاف نے مسجد کے نام کی تبدیلی کو مسترد کرتے ہوئے اس کی مذمت کی، اور ایک بیان میں "گزشتہ سالوں کے دوران اس کی اوقاف کے عوامی غصب کو سختی سے مسترد کیے جانے" پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ سنی اوقاف نے "متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ مداخلت کریں اور اس فتنہ کو روکیں، اور بحران کے مرتکب افراد کے خلاف تحقیقات کریں۔" (...)

جمعرات - 16 شعبان 1444ہجری - 09 مارچ 2023 ء شمارہ نمبر [16172]
 



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]