فرانس نے 40 سال پرانے کیس سے لبنان کو حیران کر دیا

اس کا اپنے بٹالین ہیڈ کوارٹر پر ہونے والے بم دھماکے اور 54 فوجیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ

1983 میں بم دھماکے کے بعد بیروت میں فرانسیسی پیرا شوٹ بٹالین کے ہیڈ کوارٹر میں سیکورٹی اہلکار اور تفتیش کار (ٹویٹر)
1983 میں بم دھماکے کے بعد بیروت میں فرانسیسی پیرا شوٹ بٹالین کے ہیڈ کوارٹر میں سیکورٹی اہلکار اور تفتیش کار (ٹویٹر)
TT

فرانس نے 40 سال پرانے کیس سے لبنان کو حیران کر دیا

1983 میں بم دھماکے کے بعد بیروت میں فرانسیسی پیرا شوٹ بٹالین کے ہیڈ کوارٹر میں سیکورٹی اہلکار اور تفتیش کار (ٹویٹر)
1983 میں بم دھماکے کے بعد بیروت میں فرانسیسی پیرا شوٹ بٹالین کے ہیڈ کوارٹر میں سیکورٹی اہلکار اور تفتیش کار (ٹویٹر)

لبنان کو فرانسیسی عدالت کی جانب سے ایک نیا خط موصول ہوا ہے جس کا مضمون ایک قانونی درخواست کی شکل میں حساس سیاسی پیغام ہے۔ جس میں اس نے لبنانی عدالت کو دو افراد سے پوچھ گچھ کا مطالبہ کیا ہے، فرانس کو ان پر "بیروت بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب فرانسیسی پیرا شوٹ بٹالین کے ہیڈ کوارٹر پر بارود سے بھرے ٹرک سے دھماکہ کرنے میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔" یہ حملہ 23 اکتوبر 1983 کو ہوا جس میں فرانسیسی بٹالین کے 54 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
اس مراسلہ میں لبنانی عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس خودکش دھماکے کی تحقیقات کے لیے فرانسیسی عدالت کو مدد فراہم کرے۔ اس میں دو افراد یوسف خلیل اور سناء خلیل سے پوچھ گچھ کی درخواست کی گئی ہے کیونکہ فرانس اس دونوں پر دھماکے میں ملوث ہونے کا الزام لگا رہا ہے۔
لبنانی فریق اس درخواست اور اس کے وقت پر حیران ہے اور اس کا جواب دینے کے لیے انتظار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چونکہ خاص طور پر یہ ایک ایسے جرم سے متعلق ہے جسے چالیس سال ہو چکے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ختم چکا ہے۔ ایک باخبر ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس بارے میں اجازت "ابھی تک امتیازی پبلک پراسیکیوشن کے ریکارڈ میں درج نہیں کی گئی اور اس کا عربی میں ترجمہ بھی نہیں کیا گیا ہے، اس لیے یہ کیس عدالت میں پبلک پراسیکیوٹر جسٹس غسان عویدات کے زیر التوا ہے۔ (...)

جمعہ - 17 شعبان 1444ہجری - 10 مارچ 2023 ء شمارہ نمبر [16173]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]