تعز کو حوثیوں کے محاصرے سے آزاد کرا لیا گیا

8 سالوں میں پہلی بار گیس کے دو ٹینکر پہنچ گئے

حوثیوں کے 8 سالہ محاصرے کے بعد پہلی بار یمن کے شہر تعز میں ایندھن کے دو ٹینکر پہنچ گئے (سبا)
حوثیوں کے 8 سالہ محاصرے کے بعد پہلی بار یمن کے شہر تعز میں ایندھن کے دو ٹینکر پہنچ گئے (سبا)
TT

تعز کو حوثیوں کے محاصرے سے آزاد کرا لیا گیا

حوثیوں کے 8 سالہ محاصرے کے بعد پہلی بار یمن کے شہر تعز میں ایندھن کے دو ٹینکر پہنچ گئے (سبا)
حوثیوں کے 8 سالہ محاصرے کے بعد پہلی بار یمن کے شہر تعز میں ایندھن کے دو ٹینکر پہنچ گئے (سبا)

یمن کے (جنوب مغربی) شہر تعز کو حوثی باغیوں کے 8 سال کے محاصرے کے بعد آزاد کرالیا گیا ہے۔ جب اس کی مغربی جانب سے بحیرہ احمر پر واقع المخا بندرگاہ سے "المخا - الکدحہ" روڈ کے ذریعے 25 ٹن کھانا پکانے والی گیس سے بھرے دو ٹینکروں کی آمد ہوئی تو اس نے سکون کا سانس لیا۔
سرکاری میڈیا نے گورنریٹ تعز میں یمنی گیس کمپنی کی برانچ کے ڈائریکٹر بلال القمیری کے حوالے سے کہا کہ ان دو ٹینکروں کی آمد ایک اہم کامیابی شمار ہوتی ہے اور یہ شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے اور ضروریات کے حصول میں گورنریٹ کے لوگوں کی تکالیف کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔
صدارتی قیادت کونسل کے رکن بریگیڈیئر جنرل طارق صالح نے تصدیق کی کہ یہ منصوبہ حوثی ملیشیا کی جانب سے گورنریٹ تعز پر مسلط کیے گئے وحشیانہ محاصرے کو ختم کرنے اور آزاد کرائے گئے علاقوں میں شہریوں اور سامان کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ (...)

جمعہ - 17 شعبان 1444ہجری - 10 مارچ 2023 ء شمارہ نمبر [16173]
 



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]