التنف پر بمباری کا مقصد سائیڈ تنازعات کو ہوا دینا ہے: آزاد شامی فوج

اس کے رہنما نے "الشرق الاوسط" کو یقین دہانی کی کہ وہ حکومت کے مخالفین سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں

"آزاد شامی فوج" کے کمانڈر زمینی دورے کے دوراب التنف کے علاقے میں (الشرق الاوسط)
"آزاد شامی فوج" کے کمانڈر زمینی دورے کے دوراب التنف کے علاقے میں (الشرق الاوسط)
TT

التنف پر بمباری کا مقصد سائیڈ تنازعات کو ہوا دینا ہے: آزاد شامی فوج

"آزاد شامی فوج" کے کمانڈر زمینی دورے کے دوراب التنف کے علاقے میں (الشرق الاوسط)
"آزاد شامی فوج" کے کمانڈر زمینی دورے کے دوراب التنف کے علاقے میں (الشرق الاوسط)

آزاد شامی فوج" کے کمانڈر کرنل محمد فرید القاسم نے "الشرق الاوسط" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شام-عراق-اردن کی سرحد پر واقع التنف بیس پر بمباری کا مقصد وقتاً فوقتاً "سائیڈ تنازعات" کو ہوا دینا ہے۔ یاد رہے کہ "آزاد شامی فوج" (سابقہ ​​"مغاویر الثورہ")، امریکہ کی زیر قیادت بین الاقوامی اتحادی افواج کے فوجیوں کے ساتھ التنف بیس پر تعینات ہے، جب کہ بعض اوقات ڈرون حملوں کا اس بیس کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس کا الزام ایرانی حمایت یافتہ دھڑوں پر لگا دیا جاتا ہے۔
القاسم نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ اپنے انٹرویو میں تصدیق کی کہ 55 کلومیٹر کے علاقے میں صرف انہی کا دھڑا موجود ہے،  یہ ایک حفاظتی بیلٹ ہے جسے امریکیوں نے التنف کے ارد گرد بنایا تھا تاکہ بیس کے قریب آنے سے روکا جا سکے۔ القاسم نے التنف کو نشانہ بنانے کے لیے ایران سے منسلک مسلح ملیشیاؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا اور ساتھ ہی یہ تسلیم کیا کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حملوں کا مقصد "خطے کو ایسے سائیڈ تنازعات میں الجھانا ہے جو شامی عوام کے لیے بے فائدہ ہیں، اور اسے غیر مستحکم علاقہ بنا کر تخریبی منصوبوں کی گزر گاہ بنانا ہے، کیونکہ التنف کا یہ علاقہ جغرافیائی اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے، جو شام، عراقی اور اردن کی سرحدوں کا میٹنگ پوائنٹ ہے۔" (...)

ہفتہ - 18 شعبان 1444 ہجری - 11 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16174]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]