باخموت... مشرق "واگنر" کے ہاتھوں میں ہے اور مغرب یوکرین کے

روسی میزائل پھر سے کھیرسن کو نشانہ بنا رہے ہیں

کل بیلاروس کی سرحد کے قریب نامعلوم مقام پر یوکرینی فوجی جنگی مشق کے دوران (رائٹرز)
کل بیلاروس کی سرحد کے قریب نامعلوم مقام پر یوکرینی فوجی جنگی مشق کے دوران (رائٹرز)
TT

باخموت... مشرق "واگنر" کے ہاتھوں میں ہے اور مغرب یوکرین کے

کل بیلاروس کی سرحد کے قریب نامعلوم مقام پر یوکرینی فوجی جنگی مشق کے دوران (رائٹرز)
کل بیلاروس کی سرحد کے قریب نامعلوم مقام پر یوکرینی فوجی جنگی مشق کے دوران (رائٹرز)

گزشتہ اگست سے مشرقی یوکرین کے شہر باخموت کے مسلسل روسی محاصرے اور بمباری کے باعث سپلائی لائنز کی کمزوری کے باوجود شہر کے مغربی حصے پر کیف کی فورسز کا اب بھی کنٹرول ہے۔ مغربی انٹیلی جنس رپورٹس نے کل (ہفتہ کے روز) بتایا کہ شہر کا مشرقی حصہ اب بڑی حد تک روسی کرائے کے نیم فوجی گروپ "واگنر" کے کنٹرول میں ہے۔
برطانوی وزارت دفاع کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "شہر کے مغرب کی جانب قلعہ بند عمارتوں سے یوکرینی فوجی یونٹس کا گولہ باری کرنے کی صلاحیت رکھنے کی وجہ سے، یہ جگہ ایک مقتل بن چکی ہے جو کہ مغرب کی جانب اپنا حملہ جاری رکھنے کی کوشش کرنے والی واگنر فورسز کے لیے ایک سخت چیلنج ثابت ہو سکتی ہے۔" رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی افواج نے کھلی زمین کی ایک پٹی اور شہر کے مرکز سے گزرنے والے دریائے باخموتکا پر واقع اہم پلوں کو تباہ کر دیا ہے، اب یہ دریا دونوں فریقوں کے درمیان نئی فرنٹ لائن بن گیا ہے۔
"واگنر" کے کمانڈر یوگینی پریگوزین نے کہا کہ ان کی افواج باخموت کے مرکز کے قریب ہیں۔ واگنر  نے جو ویڈیو پوسٹ کی ہے اس میں پریگوزین کو ایک جگہ جسے باخموت کہا جاتا ہے کی ایک اونچی عمارت کی چھت پر کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں پریگوزین جہاں کھڑے تھے اس سے کچھ فاصلے پر ایک عمارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ: "یہ شہر کی انتظامیہ کی عمارت ہے اور یہ شہر کا مرکز ہے،" اور نشاندہی کی اب سب سے اہم بات "گولہ بارود حاصل کرنا" اور "پیش قدمی جاری رکھنا ہے۔" (...)

اتوار - 19 شعبان 1444 ہجری - 12 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16175]
 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]