عراق کے سابق وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے کہا کہ بغداد میں منعقدہ سعودی - ایرانی مذاکرات کا سیشن واضح، جامع اور نتیجہ خیز تھا، "لہذا میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں جلد واپسی کی امید کرتا ہوں، جو ان دونوں اور خطے کی عوام کے مفاد میں ہے۔" الکاظمی نے چینی-سعودی-ایرانی بیان جاری ہونے سے چند روز قبل "الشرق الاوسط" سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔
عراقی حکومت کی سربراہی کی ذمہ داریاں ختم کرنے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو کے دوران الکاظمی نے زور دیا کہ "کچھ ایسے لوگ ہیں جو مجھے شیطان بنانے اور میری حکومت کو گزشتہ بیس سالوں میں سیاسی نظام اور سابقہ حکومتوں کے تمام نقائص کے لیے مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔" انہوں نے انکشاف کیا کہ عراقی فنڈز میں سے 600 بلین ڈالر سے زیادہ کی کرپشن ہونے کے الزامات ہیں، جسے "افراد، پارٹی اور فوجی اداروں اور علاقائی کرداروں کے مفاد کے لیے استعمال کا جاتا رہا ہے۔" انہوں نے کہا: "بدقسمتی سے وہ لوگ ہیں جو اپنی بری حکمرانی کی تاریخ کو صاف کرنا چاہتے ہیں وہ الکاظمی حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں، جس کی کوئی پارٹی، ملیشیا یا پارلیمانی بلاک بھی نہیں ہے،" یہ جماعتیں الزام لگاتی ہیں کہ ان کی حکومت نے ان کے کام میں رکاوٹ ڈالی۔ (...)
اتوار - 19 شعبان 1444 ہجری - 12 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16175]