جنیوا میں قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں یمنی مذاکرات شروع

اقوام متحدہ "جائز حکومت" اور حوثی نمائندوں کو "سنجیدہ" ہونے پر زور دے رہی ہے

اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈبرگ عمان میں یمنی شخصیات کے ساتھ مشاورت کے دوران (اقوام متحدہ)
اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈبرگ عمان میں یمنی شخصیات کے ساتھ مشاورت کے دوران (اقوام متحدہ)
TT

جنیوا میں قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں یمنی مذاکرات شروع

اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈبرگ عمان میں یمنی شخصیات کے ساتھ مشاورت کے دوران (اقوام متحدہ)
اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈبرگ عمان میں یمنی شخصیات کے ساتھ مشاورت کے دوران (اقوام متحدہ)

گزشتہ روز جنیوا میں جائز یمنی حکومت اور حوثیوں کے نمائندوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت شروع ہوئی، جب کہ اقوام متحدہ نے تنازع کے دونوں فریقوں سے "سنجیدہ" مذاکرات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈبرگ نے ایک بیان میں کہا: "مجھے امید ہے کہ دونوں فریق سنجیدہ مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں... تاکہ زیادہ سے زیادہ قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کر سکیں۔" فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ "رمضان کا مہینہ قریب آنے پر میں فریقین پر زور دیتا ہوں کہ وہ نہ صرف ایک دوسرے کے لیے اپنے وعدوں کا احترام کریں، بلکہ یہ ان ہزاروں یمنی خاندانوں کی طرف بھی ہے جو ایک طویل عرصے سے اپنے رشتہ داروں سے ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔" (...)

اتوار - 19 شعبان 1444 ہجری - 12 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16175]
 



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]