تہران کے ساتھ معاہدے کا مطلب تمام اختلافات کو حل کرنا نہیں ہے: بن فرحان کی "الشرق الاوسط" سے گفتگو

انہوں نے کہا کہ وہ سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے جلد ہی اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات کے منتظر ہیں

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان
TT

تہران کے ساتھ معاہدے کا مطلب تمام اختلافات کو حل کرنا نہیں ہے: بن فرحان کی "الشرق الاوسط" سے گفتگو

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی ایران سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاہدہ دونوں فریقوں کی مشترکہ خواہش کی تصدیق کرتا ہے کہ "باہمی رابطوں اور بات چیت کے ذریعے اختلافات کو حل کیا جائے۔" تاہم، انہوں نے زور دیا کہ ا"س کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان باقی تمام اختلافات کے حل تک رسائی ہو گئی ہے۔"
یاد رہے کہ ریاض اور تہران نے گزشتہ جمعہ کے روز بیجنگ میں اپنے درمیان 2016 سے منقطع تعلقات کو دوبارہ بحال کرنے اور دو ماہ کے اندر دونوں سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔
سعودی وزیر نے اس اعلان کے بعد پہلی بار "الشرق الاوسط" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ باہمی اتفاق کی بنا پر اپنے ایرانی ہم منصب سے جلد ملاقات کے منتظر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم اگلے دو ماہ کے دوران اپنے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے کی تیاری کر رہے ہیں اور مستقبل میں باہمی دوروں کا تبادلہ معمول کی بات ہوگی۔" بن فرحان نے کیف اور ماسکو کے اپنے حالیہ دورے اور یوکرین روس جنگ کو روکنے کے لیے سعودی ثالثی کے بارے میں بات کرتے ہوئے یقین دہانی کی کہ سعودی عرب "ایک ایسے سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے دونوں ممالک کے ساتھ اچھی کاوشوں پر کام کرنے کے لیے تیار ہے جس سے بحران ختم ہو، لڑائی بند ہو اور جانیں بچیں۔" انہوں نے دونوں ممالک اور یورپ کی سلامتی کو نقصان پہنچانے اور بین الاقوامی تعاون کی سطح کو کمزور کرنے والی کشیدگی کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔ (...)

پیر - 20 شعبان 1444ہجری - 13 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16176]
 



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]