تہران کا اعلان اور واشنگٹن کا مذاکرات کی بحالی کی خبروں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی "ڈیل" ہونے کی تردید

ایک اسٹریٹجک مشاورتی اجلاس... اور سلطان عمان کے دورہ ایران کی توقعٍ

عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی ایرانی وزارت خارجہ برائے سیاسی امور کے انڈر سیکرٹری علی باقری سے ملاقات کرتے ہوئے (عمانی)
عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی ایرانی وزارت خارجہ برائے سیاسی امور کے انڈر سیکرٹری علی باقری سے ملاقات کرتے ہوئے (عمانی)
TT

تہران کا اعلان اور واشنگٹن کا مذاکرات کی بحالی کی خبروں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی "ڈیل" ہونے کی تردید

عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی ایرانی وزارت خارجہ برائے سیاسی امور کے انڈر سیکرٹری علی باقری سے ملاقات کرتے ہوئے (عمانی)
عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی ایرانی وزارت خارجہ برائے سیاسی امور کے انڈر سیکرٹری علی باقری سے ملاقات کرتے ہوئے (عمانی)

کل (اتوار کے روز) سلطنت عمان اور ایران کے درمیان اسٹریٹیجک مشاورتی کمیٹی کا نواں اجلاس مسقط میں منعقد ہوا، جو کہ جوہری فائل پر بالواسطہ مذاکرات کی واپسی کے لیے امریکہ کے ساتھ رابطے کے چینلز کو فعال کرنے کی ایرانی کوششوں کی خبروں کے تناظر میں ہے۔ جب کہ یہ ایران کے اعلان اور امریکی تردید کے دوران بھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک معاہدے پر پہنچ چکے ہیں، جو کہ چین کی ثالثی کے ساتھ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے کے معاہدے پر پہنچنے کے دو دن بعد ہے۔
جب کہ ایرانی ذرائع امریکی ایرانی مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے مسقط میں سلطان ہیثم کے آئندہ دورہ تہران کے بارے میں بات کر رہے ہیں، عمان نیوز ایجنسی نے کہا کہ گزشتہ روز مسقط میں سلطنت عمان اور ایران کے درمیان اسٹریٹجک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا جس سے دو طرفہ تعلقات کے فروغ میں مدد ملے گی، علاقہ ازیں مشترکہ اہمیت کے حامل علاقائی و بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بات چیت پر مبنی اس اجلاس کی سربراہی عمان کی جانب سے سفارتی امور میں وزارت خارجہ کے انڈر سیکرٹری شیخ خلیفہ بن علی الحارثی نے کی اور ایران کی طرف سے سیاسی امور میں ایرانی وزارت خارجہ کے انڈر سیکرٹری علی باقری نے سربراہی کی۔ (...)

پیر - 20 شعبان 1444ہجری - 13 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16176]
 



"سائبر حملے" سے ایرانی پٹرول پمپس کی سروس معطل

تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)
تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)
TT

"سائبر حملے" سے ایرانی پٹرول پمپس کی سروس معطل

تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)
تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)

ایران میں ایک "سائبر حملے" نے پورے ملک میں پٹرول پمپس کی سروس کو معطل کر دیا اور ایک اسرائیلی ہیکنگ گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے، جب کہ یہ غزہ کی پٹی میں جنگ کے آغاز کے 70 دن بعد دونوں قدیم دشمنوں کے درمیان "شیڈو وار" کی واپسی کا تازہ اشارہ ہے۔

کل ایرانی وزارت تیل نے کہا کہ سائبر حملے میں پٹرول پمپس کمپنی کے سرورز ہیک ہونے کے بعد ملک کے 60 فیصد حصے میں ایندھن کی سپلائی روک دی گئی۔ حکام نے ایرانیوں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کام کریں گے۔

دارالحکومت تہران میں بنیادی اسٹیشنز کے معطل ہونے سے قبل اتوار کو شام گئے پٹرول پمپس کی سروس معطل ہونے کی خبریں پھیلنے لگیں۔ جس پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے وزیر پٹرولیم جواد اوجی کو حکم دیا کہ وہ پٹرول پمپس کی سروس کو بحال کریں اور خرابی کی صورت میں بروقت لوگوں کو اطلاع دیں۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا کہ "پریڈیٹری اسپیرو" یا "شکاری پرندہ" نامی ایک ہیکنگ گروپ نے اس معاملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، جیسا کہ مقامی اسرائیلی میڈیا نے بھی ذمہ داری قبول کرنے کے بارے میں ایسی ہی رپورٹیں شائع کیں ہیں۔

"رائٹرز" کے مطابق، ہیکنگ گروپ نے "ٹیلیگرام" ایپلی کیشن پر ایک بیان میں کہا: "یہ سائبر حملہ ہنگامی خدمات کو کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچاتے ہوئے کنٹرولڈ انداز میں کیا گیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ ڈیجیٹل حملہ "اسلامی جمہوریہ اور خطے میں اس کے ایجنٹوں کے حملوں کے جواب میں ہے۔" (…)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]