لبنان میں ڈالر کی قیمت ایک لاکھ لیرہ کو چھو رہی ہے

بری نے بینکوں پر رقم بیرون ملک سمگل کرنے کا الزام لگایا

لبنان میں ڈالر کی قیمت ایک لاکھ لیرہ کو چھو رہی ہے
TT

لبنان میں ڈالر کی قیمت ایک لاکھ لیرہ کو چھو رہی ہے

لبنان میں ڈالر کی قیمت ایک لاکھ لیرہ کو چھو رہی ہے

کل لبنان کی بلیک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی شرح مبادلہ ایک لاکھ لیرہ کی حد تک پہنچ گئی، جو کہ 2019 کے آخر میں مالیاتی بحران کے شروع ہونے کے بعد سے ایک غیر معمولی ریکارڈ ہے۔ جب کہ پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے بینکوں پر الزام عائد کیا کہ وہ رقوم کو بیرون ملک سمگل کر رہے ہیں جس نے بحران کو مزید بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ایکسچینج ریٹ، جو کہ کل شام تقریباً 97 ہزار لیری ریکارڈ کیا گیا، کے سبب اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا، جیسا کہ ایک لٹر پٹرول کی قیمت 1.8 ملین لیرہ تک پہنچ گئی ہے اور بینکوں کی جانب سے عدالتی کاروائیوں کے خلاف آج صبح سے پھر ہڑتال کرنے کا فیصلے کیے جانے کے بعد روٹی کے بنڈل سمیت دیگر بنیادی ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
بیری کا خیال ہے کہ "سیاسی حل تمام بحرانوں کے حل کا آغاز ہے۔" انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مالیاتی بحران کی ذمہ داری ریاست، بینک آف لیبان اور دیگر بینکوں پر عائد ہوتی ہے اور یہ مناسب نہیں کہ جمع کنندہ اسے برداشت کریں۔ بری نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ صدارتی خلا کے باوجود پارلیمنٹ کا اجلاس اور حکومت کے لیے جب بھی ضروری ہو ملاقات کرنا منطقی بات ہے۔ (...)

منگل - 22 شعبان 1444 ہجری - 14 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16177]
 



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]