"ہتھیاروں سے بھرے جہاز" کیس میں عرفات کے دائیں بازو کے آدمی کی رہائی

اس واقعے کے سبب فلسطینی رہنما کا رام اللہ میں محاصرہ کیا گیا

میجر جنرل فواد الشوبکی مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کے ساتھ (ویب سائٹس)
میجر جنرل فواد الشوبکی مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کے ساتھ (ویب سائٹس)
TT

"ہتھیاروں سے بھرے جہاز" کیس میں عرفات کے دائیں بازو کے آدمی کی رہائی

میجر جنرل فواد الشوبکی مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کے ساتھ (ویب سائٹس)
میجر جنرل فواد الشوبکی مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کے ساتھ (ویب سائٹس)

پیر کے روز اسرائیلی حکام نے مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کے قریبی اور ان کے دائیں بازو کے آدمی (83 سالہ) فواد الشوبکی کو رہا کر دیا، جو "کارین اے" جہاز کے کیس میں ان کے رازدار تھے، اسی کیس کے سبب یاسر عرفات کو نظر بند کیا گیا اور 2002 میں رام اللہ کا محاصرہ کیا گیا۔
فلسطینی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ حکام نے قیدی الشوبکی کو الخلیل کے مغرب میں واقع "ترقومیا" چوکی کے قریب ایک ایمبولینس کے ذریعے رہا کیا گیا اور وہ یہاں سے رام اللہ کی جانب روانہ ہوگئے، جہاں اس کا سرکاری اور عوامی سطح پر بھرپور استقبال کیا گیا۔
الشوبکی کو اسرائیل نے 2006 میں ہتھیاروں سے بھرے بحری جہاز "کارین اے" کی مالی معاونت کی ذمہ داری کے سبب گرفتار کیا تھا، جسے اسرائیلی فوج نے 2002 کے آغاز میں بحیرہ احمر میں "سفینہ نوح" نامی آپریشن کے تحت روک کر ہتھیاروں سے بھرے اس بحری جہاز کو قبضے میں لے لیا تھا، جب کہ یہ فلسطینیوں کے لیے غزہ کی پٹی کی جانب جا رہا تھا۔
اس وقت اسرائیل نے کہا تھا کہ یہ بحری جہاز فلسطینیوں کو مزید مسلح کرنے کے لیے دوسری کھیپ لے جا رہا تھا، جو تقریباً 50 ٹن ہتھیاروں سے لدا ہوا تھا، جس میں میزائل، "آر پی جی" راکٹ لانچرز اور شدید دھماکہ خیز مواد شامل تھا۔ (...)

منگل - 22 شعبان 1444 ہجری - 14 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16177]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]