شی ماسکو جا رہے ہیں... اور زیلینسکی کے ساتھ فرضی ملاقات کے ذریعے گفتگو

"وسطی باخموت" میں جنگ چھڑ گئی... اور روس نے اناج کے معاہدے میں 60 دن کی توسیع قبول کر لی

کل ہسپانوی قصبے سان گریگوریو میں "لیپرڈ" ٹینکوں کے ساتھ مشقیں کی گئیں جو کہ یوکرینی فوج کو بھیجے جانے سے قبل ہے (اے ایف پی)
کل ہسپانوی قصبے سان گریگوریو میں "لیپرڈ" ٹینکوں کے ساتھ مشقیں کی گئیں جو کہ یوکرینی فوج کو بھیجے جانے سے قبل ہے (اے ایف پی)
TT

شی ماسکو جا رہے ہیں... اور زیلینسکی کے ساتھ فرضی ملاقات کے ذریعے گفتگو

کل ہسپانوی قصبے سان گریگوریو میں "لیپرڈ" ٹینکوں کے ساتھ مشقیں کی گئیں جو کہ یوکرینی فوج کو بھیجے جانے سے قبل ہے (اے ایف پی)
کل ہسپانوی قصبے سان گریگوریو میں "لیپرڈ" ٹینکوں کے ساتھ مشقیں کی گئیں جو کہ یوکرینی فوج کو بھیجے جانے سے قبل ہے (اے ایف پی)

گزشتہ روز ذرائع نے امید ظاہر کی کہ چین کے صدر شی جن پنگ، جنہوں نے چند روز قبل تیسری صدارتی مدت کے لیے کامیابی حاصل کی تھی، اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے لیے اگلے ہفتے ماسکو کا دورہ کریں گے اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ویڈیو کے ذریعے ایک ورچوئل میٹنگ بھی کریں گے۔
یہ معلومات، جس کی نہ تو متعلقہ دارالحکومتوں کی طرف سے تصدیق کی گئی اور نہ ہی تردید، بیجنگ کی جانب سے روسی-یوکرائنی بحران کے حل کے لیے پیش کیے جانے والے اقدام کے بعد سامنے آئی ہے۔
گزشتہ روز روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے کہا کہ ان کے ملک اور چین کے درمیان تعلقات آج عالمی استحکام کی حمایت میں ایک اہم کردار ہیں۔ شوئیگو نے چینی سینٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین ژانگ یوشیا کو ایک ٹیلیگرام میں مزید کہا کہ، "ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات ایک نئی اور بے مثال سطح پر پہنچ چکے ہیں، جو کہ دنیا میں بڑھتے ہوئے جغرافیائی اور سیاسی تناؤ کے تناظر میں عالمی استحکام کا ایک ستون بن گئے ہیں۔"
زمینی سطح پر، روسی اور یوکرین کے عسکری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مشرقی یوکرین کے شہر باخموت کے مرکز پر کنٹرول کے لیے فریقین کے درمیان لڑائی میں شدت آ گئی ہے، جب کہ ماسکو بھاری نقصان کے باوجود موسم گرما سے اس شہر پر کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ (...)

منگل - 22 شعبان 1444 ہجری - 14 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16177]
 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]