بحیرہ اسود کے اوپر امریکی روسی جھڑپ

ماسکو یوکرین میں اپنے اہداف کو "عسکری" انداز میں حاصل کرنے پر قائم

گزشتہ روز دو متاثرہ یوکرینی خواتین ایک یادگاری دیوار کے سامنے کھڑی ہیں، جس پر ہلاک ہونے والے فوجیوں کی فہرست ہیں (ای پی اے)
گزشتہ روز دو متاثرہ یوکرینی خواتین ایک یادگاری دیوار کے سامنے کھڑی ہیں، جس پر ہلاک ہونے والے فوجیوں کی فہرست ہیں (ای پی اے)
TT

بحیرہ اسود کے اوپر امریکی روسی جھڑپ

گزشتہ روز دو متاثرہ یوکرینی خواتین ایک یادگاری دیوار کے سامنے کھڑی ہیں، جس پر ہلاک ہونے والے فوجیوں کی فہرست ہیں (ای پی اے)
گزشتہ روز دو متاثرہ یوکرینی خواتین ایک یادگاری دیوار کے سامنے کھڑی ہیں، جس پر ہلاک ہونے والے فوجیوں کی فہرست ہیں (ای پی اے)

امریکی فضائیہ نے اعلان کیا ہے اس کی افواج کا ایک ڈرون طیارہ روسی لڑاکا طیارے سے ٹکرا کر بحیرہ اسود میں گر گیا ہے، اور اس نے اس حادثے کو "لاپرواہی" قرار دیا ہے۔
خطے میں امریکی فضائیہ کی نگرانی کرنے والے جنرل جیمز ہیکر نے ایک بیان میں کہا: "ہمارا ڈرون طیارہ (MQ9) بین الاقوامی فضائی حدود میں معمول کی کاروائیوں میں مصروف تھا کہ اسے ایک روسی طیارے نے روکا اور اس سے ٹکرا گیا، جس سے طیارہ گر گیا اور مکمل تباہی ہو گیا۔"
فوری طور پر واشنگٹن نے حادثے پر "سخت احتجاج" کرتے ہوئے اپنے ہاں موجود روسی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرنے کا اعلان کیا۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا: "ہم روسی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کریں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو میں موجود امریکی سفیر نے بھی روسی وزارت خارجہ کو واشنگٹن کے احتجاجی مراسلہ سے آگاہ کیا۔
یہ واقعہ روس کا یوکرین میں فوجی آپشن پر قائم رہنے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد پیش آیا ہے۔ جیسا کہ کریملین نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں یوکرین میں روسی اہداف صرف فوجی طاقت کے ذریعے ہی حاصل کیے جا سکتے ہیں، اور کیف کو امن سمجھوتے تک رسائی سے پہلے "نئے زمینی حقائق" کو تسلیم کرنا ہونگے۔ (...)

بدھ - 23 شعبان 1444 ہجری - 15 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16178]

 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]