امریکہ کا چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کی کوشش کے ایک اقدام میں امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کی شام آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانی اور برطانوی وزیراعظم رشی سوناک کے ساتھ ایک سربراہی اجلاس میں آسٹریلیا کو جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزیں فراہم کرنے والے "اوکس معاہدے" کی تفصیلات کا انکشاف کیا۔
منگل کے روز چین نے اس معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے ان ممالک کو "غلط اور خطرناک راستہ اختیار کرنے پر تنبیہ کی... اور اسے عالمی برادری کے تحفظات کی مکمل توہین قرار دیا۔" روس نے بھی اس معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایشیا میں "سالہا سال تک جاری رہنے والے تصادم" کا باعث بنے گا۔ اسی طرح جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی نے "جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوز کے پروگرام کے ساتھ جوہری پھیلاؤ کے خطرات" سے خبردار کیا۔
واشنگٹن نے بحرالکاہل میں چین کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی خواہش پر لندن اور کینبرا کے ساتھ اپنے اتحاد کا آغاز کیا، اور اس کا اعلان 18 ماہ قبل فرانس کی جانب سے آبدوز کے معاہدے سے دستبرداری کے بعد کیا گیا تھا، جس نے اس وقت پیرس میں غم و غصے کو جنم دیا تھا۔ تینوں ممالک نے کینبرا کی جانب سے متعدد آبدوزوں کی متوقع خریداری کے بعد "جوہری آبدوزوں کی نئی جنریشن بنانے" کے لیے شراکت داری کا اعلان کیا۔(...)
بدھ - 23 شعبان 1444 ہجری - 15 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16178]