بغداد اور اربیل کے درمیان ایک نئے دور کا آغاز

السودانی نے اختلافات کو حل کرنے کی مشترکہ خواہش کی تعریف کی

کل اربیل میں السودانی کا خیرمقدم کرتے ہوئے بارزانی کی ایک تصویر جسے انہوں نے "ٹویٹر" پر پوسٹ کیا
کل اربیل میں السودانی کا خیرمقدم کرتے ہوئے بارزانی کی ایک تصویر جسے انہوں نے "ٹویٹر" پر پوسٹ کیا
TT

بغداد اور اربیل کے درمیان ایک نئے دور کا آغاز

کل اربیل میں السودانی کا خیرمقدم کرتے ہوئے بارزانی کی ایک تصویر جسے انہوں نے "ٹویٹر" پر پوسٹ کیا
کل اربیل میں السودانی کا خیرمقدم کرتے ہوئے بارزانی کی ایک تصویر جسے انہوں نے "ٹویٹر" پر پوسٹ کیا

عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے 4 ماہ قبل حکومت کی تشکیل کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد پہلی بار کل اربیل کا دورہ کیا، جو کہ صوبہ کردستان کے ساتھ سالوں کی دشمنی اور متنازعہ مسائل کے بعد مثبت تعلقات کے ایک نئے دور کے آغاز کی کوشش کے ضمن میں ہے۔
مبصرین کی نظر میں، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ بغداد اور اربیل کے درمیان مفاہمت اور قربت السودانی کے خصوصی اقدام کے طور پر ہے یا "ریاستی انتظامیہ" کے اتحاد کے سبب، جس پر شیعہ "کوآرڈینیٹنگ فریم ورک" قوتوں کا غلبہ ہے، جو السودانی کو اقتدار میں لائیں اور اس وقت صوبائی حکومت پر غلبہ رکھنے والی مسعود بارزانی کی قیادت میں کردستان ڈیموکریٹک پارٹی سمیت بیشتر کرد قوتوں نے اس میں شمولیت اختیار کی تھی۔
السودانی کے ہمراہ آنے والے اعلیٰ سطحی وفد نے بتایا کہ السودانی کے دورے کے ایجنڈے میں ماضی کے بہت سے اختلافات شامل ہیں۔ جب کہ اس وفد میں وزیر خارجہ، وزیر داخلہ، وزیر منصوبہ بندی، وزیر برائے امیگریشن، وزراء کونسل کے نائب سیکرٹری جنرل، قومی سلامتی کے ادارے کے وکیل اور متعدد مشیر شامل تھے۔ (...)

بدھ - 23 شعبان 1444 ہجری - 15 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16178]
 



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]