ماسکو میں اسد کی بات چیت کا مرکز ترکی شامی "تعلقات معمول پر لانا" ہے

دمشق "چار رکنی اجلاس" کے لیے شرائط طے کر رہا ہے

شمال مغربی شام میں بے گھر افراد کے کیمپ کے ایک اسکول کے صحن میں شامی بچے، جن میں سے اکثر یتیم ہیں (ڈی پی اے)
شمال مغربی شام میں بے گھر افراد کے کیمپ کے ایک اسکول کے صحن میں شامی بچے، جن میں سے اکثر یتیم ہیں (ڈی پی اے)
TT

ماسکو میں اسد کی بات چیت کا مرکز ترکی شامی "تعلقات معمول پر لانا" ہے

شمال مغربی شام میں بے گھر افراد کے کیمپ کے ایک اسکول کے صحن میں شامی بچے، جن میں سے اکثر یتیم ہیں (ڈی پی اے)
شمال مغربی شام میں بے گھر افراد کے کیمپ کے ایک اسکول کے صحن میں شامی بچے، جن میں سے اکثر یتیم ہیں (ڈی پی اے)

دمشق اور انقرہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی راہ میں حائل "رکاوٹوں" کو دور کرنے کے لیے روس کی بھرپور کوششوں کے تناظر میں شام کے صدر بشار الاسد کل (منگل کے روز) ماسکو پہنچے، تاکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے شام اور ترکی کے صدور کی مجوزہ سربراہی اجلاس کے انعقاد کے امکان پر بات چیت کی جا سکے اور دونوں ممالک کے درمیان 2011 سے مسلسل بائیکاٹ کو ختم کرنے کی راہ ہموار کی جائے۔ جب کہ ماسکو ایئرپورٹ پر روسی نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے شامی صدر کا خیر مقدم کیا۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے ایک سے زیادہ مرتبہ روسی ثالثی کی بنیاد پر اسد کے ساتھ ملاقات کے امکان کے بارے میں بات کی ہے، جس کا مقصد دمشق اور انقرہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا ہے۔ کل ماسکو کے دورہ کے دوران یقیناً یہ معاملہ پوٹن اور اسد کے مابین بات چیت کے ایجنڈے میں ضرور شامل رہے گا۔ (...)

بدھ - 23 شعبان 1444 ہجری - 15 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16178]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]