کل (جمعرات کے روز) ایک سعودی ذریعہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ معاہدے کے اہم ترین نکات "خفیہ ہیں اور ان کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔" انہوں نے انکشاف کیا کہ ایرانی گزشتہ جمعہ کے روز بیجنگ میں ہونے والے معاہدے سے قبل اعلیٰ سعودی حکام سے ملاقاتیں کرنا چاہتے تھے، جس میں ان کے درمیان 2016 سے منقطع تعلقات کی بحالی اور دو ماہ کے اندر دونوں سفارتخانوں کو دوبارہ کھولنے کی شرط رکھی گئی تھی۔
یمنی بحران کے لیے سعودی - ایرانی مشترکہ حمایت کے ذمہ دار ذریعہ نے انکشاف کرتے یوئے کہا کہ ایران کے ساتھ معاہدے پر دستخط کا وقت مملکت کی طرف سے بے سود نہیں تھا۔
ذریعہ نے وضاحت کی کہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں ریاستوں کی خودمختاری کا احترام شامل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ریاض تہران کے ساتھ دونوں فریقوں کی خدمت کے لیے تعاون کر سکتا ہے۔
"العربیہ" چینل کے مطابق سعودی مذاکراتی وفد میں دفاع، خارجہ امور، انٹیلی جنس اور ریاستی سلامتی کے نمائندے شامل تھے۔ چینل نے وضاحت کی کہ بیجنگ میں سعودی - ایرانی مذاکرات پر مبنی ملاقاتیں 5 روز تک جاری رہیں اور اس دوران 3 نکات پر غور کیا گیا۔ (...)
جمعہ - 25 شعبان 1444 ہجری - 17 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16180]