"بینک آف لبنان" کے گورنر ریاض سلامہ نے یورپی عدالتی وفود کے ساتھ تحقیقاتی سیشن کے اختتام کے بعد کل ایک بیان جاری کیا، جس میں انھوں نے سیاست دانوں اور صحافیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے "دو سال تک بد نیتی سے" ان کے خلاف مہم چلائی۔ ایک عدالتی ذریعہ نے اشارہ کیا کہ ججوں نے ریاض سلامہ کی دولت کے ذرائع کے بارے میں سوالات پوچھے اور اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے "یہ دولت اپنی سرمایہ کاری سے اکٹھی کی ہے اور یہ سب نجی مال سے ہے جن سے بینک آف لبنان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔"
ایک ممتاز عدالتی ذریعہ نے "الشراق الاوسط" کو تصدیق کی کہ سلامہ کے ساتھ تفتیش مکمل ہو چکی ہے اور جب تک یورپی ججوں کے ساتھ پیش رفت نہ ہو انہیں طلب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سلامہ نے اپنے بیان میں سیاست دانوں اور صحافیوں پر حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ان کی تصویر کو داغدار کرنے کے لیے حقائق کو "من گھڑت" انداز میں پیش کر رہے ہیں اور اندرون ملک و بیرون ملک ان کے بارے میں خبریں فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ اقدام "عدلیہ پر دباؤ ڈالنے اور اسے مزید بڑھنے کے لیے کیا، چنانچہ عام شہری، صحافی اور وکلاء جو جج ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، وہ اپنے من گھڑت حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کر رہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "کچھ سیاست دانوں نے عوامی مقبولیت کے لیے اس مہم کا ساتھ دیا ہے۔" (...)
ہفتہ - 26 شعبان 1444 ہجری - 18 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16181]