پوٹن کریمیا میں، اس کے الحاق کی سالگرہ کے موقع پر

ان کے وارنٹ گرفتاری پر مغرب کا خیرمقدم... اور اناج کے معاہدے میں توسیپع

پوٹن کل کریمیا کے سیواستوپول میں (اے ایف پی)
پوٹن کل کریمیا کے سیواستوپول میں (اے ایف پی)
TT

پوٹن کریمیا میں، اس کے الحاق کی سالگرہ کے موقع پر

پوٹن کل کریمیا کے سیواستوپول میں (اے ایف پی)
پوٹن کل کریمیا کے سیواستوپول میں (اے ایف پی)

گذشتہ روز روس صدر ولادیمیر پوٹن ایک اچانک دورے کے دوران کریمیا پہنچے، جو کہ 2014 میں اس یوکرینی جزیرہ نما علاقے کا روس سے الحاق ہونے کی نویں سالگرہ کے موقع پر ہے۔ جب کہ ان کا یہ دورہ بین الاقوامی عدالت سے ان کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد ہے۔
بین الاقوامی عدالت کی طرف سے پوٹن کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر مغرب نے وسیع پیمانے پر اس کا خیر مقدم کیا، باوجود اس کے کہ اس پر عمل درآمد کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کے روز کہا کہ پوٹن نے واضح جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، جبکہ جرمن چانسلر اولاف شولز کا کہنا ہے کہ "کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔"
اس کے ساتھ ہی ترکی نے یوکرینی اناج کی برآمدات کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دینے والے معاہدے میں توسیع کا اعلان کیا۔
اسی ضمن میں روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے تصدیق کی کہ ماسکو نے یوکرینی اناج کی برآمد کے معاہدے میں صرف 60 دن کی توسیع کی ہے، اور انہوں نے یوکرین کے ان بیانات کی تردید کی جس میں اسے 120 دن تک اجازت دیئے جانے کی بات کی گئی تھی۔

اتوار - 27 شعبان 1444 ہجری - 19 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16182]
 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]