فوجی رہنماؤں کو معافی دیئے جانے کا مطالبہ : سابق سوڈانی وزیر انصاف

گزشتہ ہفتے خرطوم میں شہری حکمرانی اور محاسبے کے مطالبے کے لیے ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے ایف پی)
گزشتہ ہفتے خرطوم میں شہری حکمرانی اور محاسبے کے مطالبے کے لیے ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے ایف پی)
TT

فوجی رہنماؤں کو معافی دیئے جانے کا مطالبہ : سابق سوڈانی وزیر انصاف

گزشتہ ہفتے خرطوم میں شہری حکمرانی اور محاسبے کے مطالبے کے لیے ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے ایف پی)
گزشتہ ہفتے خرطوم میں شہری حکمرانی اور محاسبے کے مطالبے کے لیے ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے ایف پی)

سوڈان کے سابق وزیر انصاف نصر الدین عبدالباری نے سیاسی بحران کے حل کے لیے فوجی رہنماؤں اور حزب اختلاف کے اتحاد "آزادی اور تبدیلی" کے مذاکرات کاروں کے درمیان ہونے والے ابتدائی خفیہ مذاکرات سے متعلق تفصیلات کا انکشاف کیا، جس میں خاص طور پر محاسبہ کیے جانے کا مسئلہ شامل تھا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے "آئینی شق یا قانونی چارہ جوئی کے ذریعے انہیں معافی دیئے جانے" کا مطالبہ کیا۔
عبدالباری نے کل خرطوم میں منعقدہ عبوری انصاف پر قومی کانفرنس کے سامنے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی کہ سویلین مذاکرات کاروں کے سامنے چیلنج یہ تھا کہ متاثرین کو انصاف دلانے کے عوامی مطالبات کو کیسے پورا کیا جائے، جب کہ اس کے برعکس فوج کو اس سیاسی عمل کی تکمیل کے بعد سویلین کو اقتدار منتقل کیے جانے پر اپنے مستقبل کا خدشہ ہے۔
سابق وزیر نے کہا کہ مذاکرات کا آغاز 1964 کے عارضی آئین سے مدد لینے کے گرد گھومتا رہا، جس کے تحت 1958 کی بغاوت میں شامل فوجی رہنماؤں کو "مکمل معافی" دی گئی تھی۔ تاہم، سویلین نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون میں ہونے والی اہم پیش رفت کی روشنی میں یہ ممکن نہیں ہے۔ عبدالباری نے مزید کہا کہ سویلین نے بحث کو "غیر مشروط معافی سے مشروط معافی" کی طرف منتقل کر دیا، جس کے بدلے انہیں سول حکمرانی میں منتقلی کی راہ میں فوائد حاصل ہوں گے۔

اتوار - 27 شعبان 1444 ہجری - 19 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16182]
 



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]