فوجی رہنماؤں کو معافی دیئے جانے کا مطالبہ : سابق سوڈانی وزیر انصاف

گزشتہ ہفتے خرطوم میں شہری حکمرانی اور محاسبے کے مطالبے کے لیے ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے ایف پی)
گزشتہ ہفتے خرطوم میں شہری حکمرانی اور محاسبے کے مطالبے کے لیے ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے ایف پی)
TT

فوجی رہنماؤں کو معافی دیئے جانے کا مطالبہ : سابق سوڈانی وزیر انصاف

گزشتہ ہفتے خرطوم میں شہری حکمرانی اور محاسبے کے مطالبے کے لیے ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے ایف پی)
گزشتہ ہفتے خرطوم میں شہری حکمرانی اور محاسبے کے مطالبے کے لیے ہونے والے مظاہروں کا منظر (اے ایف پی)

سوڈان کے سابق وزیر انصاف نصر الدین عبدالباری نے سیاسی بحران کے حل کے لیے فوجی رہنماؤں اور حزب اختلاف کے اتحاد "آزادی اور تبدیلی" کے مذاکرات کاروں کے درمیان ہونے والے ابتدائی خفیہ مذاکرات سے متعلق تفصیلات کا انکشاف کیا، جس میں خاص طور پر محاسبہ کیے جانے کا مسئلہ شامل تھا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے "آئینی شق یا قانونی چارہ جوئی کے ذریعے انہیں معافی دیئے جانے" کا مطالبہ کیا۔
عبدالباری نے کل خرطوم میں منعقدہ عبوری انصاف پر قومی کانفرنس کے سامنے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی کہ سویلین مذاکرات کاروں کے سامنے چیلنج یہ تھا کہ متاثرین کو انصاف دلانے کے عوامی مطالبات کو کیسے پورا کیا جائے، جب کہ اس کے برعکس فوج کو اس سیاسی عمل کی تکمیل کے بعد سویلین کو اقتدار منتقل کیے جانے پر اپنے مستقبل کا خدشہ ہے۔
سابق وزیر نے کہا کہ مذاکرات کا آغاز 1964 کے عارضی آئین سے مدد لینے کے گرد گھومتا رہا، جس کے تحت 1958 کی بغاوت میں شامل فوجی رہنماؤں کو "مکمل معافی" دی گئی تھی۔ تاہم، سویلین نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون میں ہونے والی اہم پیش رفت کی روشنی میں یہ ممکن نہیں ہے۔ عبدالباری نے مزید کہا کہ سویلین نے بحث کو "غیر مشروط معافی سے مشروط معافی" کی طرف منتقل کر دیا، جس کے بدلے انہیں سول حکمرانی میں منتقلی کی راہ میں فوائد حاصل ہوں گے۔

اتوار - 27 شعبان 1444 ہجری - 19 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16182]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]