عراق پر حملے کے 20 سال... اور بے سود مشورے

"الشرق الاوسط" نے اردن کے سابق وزیر اعظم، شیراک کے مشیر اور صدام کے وزیروں میں سے ایک کا انٹرویو کیا

21 مارچ 2003 کو جنوبی عراق میں داخل ہونے والے پہلے امریکی فوجی (رائٹرز)
21 مارچ 2003 کو جنوبی عراق میں داخل ہونے والے پہلے امریکی فوجی (رائٹرز)
TT

عراق پر حملے کے 20 سال... اور بے سود مشورے

21 مارچ 2003 کو جنوبی عراق میں داخل ہونے والے پہلے امریکی فوجی (رائٹرز)
21 مارچ 2003 کو جنوبی عراق میں داخل ہونے والے پہلے امریکی فوجی (رائٹرز)

21 مارچ 2003 کو عراق پر حملے کی بیسویں برسی کی کوریج کے دوسرے روز، "الشرق الاوسط" نے ان واقعات سے گزرنے والے متعدد عہدیداروں سے انٹرویو کیا اور  ان میں سے کچھ نے اس وقت امریکی انتظامیہ کو حملے کے خطرات اور نتائج کے بارے میں جو مشورے دیئے تھے ان کا انکشاف کیا، لیکن واشنگٹن نے اس پر عمل نہیں کیا اور یہ مشورہ بے سود رہے۔
اردن کے سابق وزیر اعظم علی ابو راغب نے پہلی بار انکشاف کیا ہے کہ اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کو جہنم کے دروازے کھولنے سے خبردار کیا اور متبادل افراتفری کی جانب اشارہ کیا۔ ابو راغب نے تصدیق کی کہ اردن نے امریکی زمینی افواج کو اپنی سرزمین پر رہنے کی اجازت نہیں دی اور بعد میں امریکی دباؤ کے تحت ہیلی کاپٹروں کے لیے غیر مستحکم فضائی اڈے کے قیام کی اجازت دی۔
اسی ضمن میں فرانس کے سابق سفیر موریس گورڈو مونٹانی، جنہوں نے صدر جیک شیراک کے مشیر کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں، نے کہا کہ پیرس نے واشنگٹن کو اس کی فوجی مہم جوئی سے باز رکھنے کی کوشش کی اور اسے بہت سے اختیارات پیش کرتے ہوئے اصرار کیا کہ وہ کسی بھی فوجی مداخلت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ذریعے جائز قرار دے۔ (...)

پیر - 28 شعبان 1444ہجری - 20 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16183]
 



"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
TT

"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ایک "قومی حل" پر اتفاق کیا ہے جس کی بنیاد "متحدہ حکومت" تشکیل دی جائے گی۔ تحریک نے مزید کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں جنگ کے بعد کے اسرائیلی اور مغربی منظرناموں کو مسترد کرنے کا اظہار کیا۔

تحریک نے کل جمعرات کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس نے اور دیگر دھڑوں، یعنی: "جہاد اسلامی تحریک"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ - جنرل کمانڈ" اور "ڈیموکریٹک فرنٹ"، نے کئی تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں "گزشتہ قومی مذاکرات میں طے پانے والے امور پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قومی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بلا استثنیٰ تمام فریق شامل ہوں۔

دھڑوں نے تمام اطراف کی شرکت کے ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں مکمل متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت عام انتخابات (صدارتی، قانون ساز کمیٹی اور قومی اسمبلی) کے ذریعے فلسطینی سیاسی نظام کو جمہوری بنیادوں پر استوار اور مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ قومی اتحاد اور شراکت کی بنیادوں اور اصولوں پر اندرونی تعلقات کو از سر نو استوار کیا جا سکے۔"

پانچ فلسطینی دھڑوں نے بیروت میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں زور دیا گیا کہ "سب قیدیوں کے بدلے سب قیدی کے معاہدے کے لیے حتمی جنگ بندی اور صہیونی جارحیت کی تمام کاروائیوں کو ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء کو اس معاہدے کی شرط قرار دیا جائے۔"

توقع ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن خطے میں ایک نئے دورے کا آغاز کریں گے، جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ جبکہ مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک رسائی ممکن ہو سکے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]