سوئٹزرلینڈ میں 887 قیدیوں اور زیر حراست افراد کو رہا کرنے کا یمنی معاہدہ

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سوئٹزرلینڈ میں قیدیوں کے حوالے سے یمنی مذاکرات کاروں کی ملاقاتوں کا منظر (ٹویٹر)
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سوئٹزرلینڈ میں قیدیوں کے حوالے سے یمنی مذاکرات کاروں کی ملاقاتوں کا منظر (ٹویٹر)
TT

سوئٹزرلینڈ میں 887 قیدیوں اور زیر حراست افراد کو رہا کرنے کا یمنی معاہدہ

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سوئٹزرلینڈ میں قیدیوں کے حوالے سے یمنی مذاکرات کاروں کی ملاقاتوں کا منظر (ٹویٹر)
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سوئٹزرلینڈ میں قیدیوں کے حوالے سے یمنی مذاکرات کاروں کی ملاقاتوں کا منظر (ٹویٹر)

گذشتہ روز سوئزر لینڈ میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام اور بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کی شرکت کے ساتھ 10 دن تک جاری رہنے والے مذاکرات کے سیشن کے بعد یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا کے مذاکرات کاروں نے 887 قیدیوں اور زیر حراست افراد کے تبادلے کا ایک جزوی معاہدہ مکمل کیا ہے۔
جبکہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی جی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کا انتظام کرنے کی توقع ہے۔ جب کہ یمنی حکومت نے اس معاہدے کا خیرمقدم کیا، جس پر 3 ہفتوں کے اندر عمل درآمد کیا جائے گا، اور اس کے بعد باقی قیدیوں اور زیرحراست افراد کو "سب کے بدلے سب" کی بنیاد پر رہا کرنے کے بارے میں بات چیت مکمل کرنے کے لیے دیگر سیشنز کا انعقاد کیا جائے گا۔
یہ یمنی معاہدہ جو قیدیوں کے تبادلے کی فائل پر بات چیت کے ساتویں دور کے اختتام پر طے پایا ہے، اس کے تحت حکومت اور اس کی حمایتی اتحاد کے 181 افراد اور حوثی ملیشیا کے 706 عناصر، جو زیادہ تر فرنٹ لائن پر گرفتار کئے گئے تھے، کو رہا کیا جائے گا۔ (...)

منگل - 29 شعبان 1444 ہجری - 21 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16184]
 



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]