سوئٹزرلینڈ میں 887 قیدیوں اور زیر حراست افراد کو رہا کرنے کا یمنی معاہدہ

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سوئٹزرلینڈ میں قیدیوں کے حوالے سے یمنی مذاکرات کاروں کی ملاقاتوں کا منظر (ٹویٹر)
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سوئٹزرلینڈ میں قیدیوں کے حوالے سے یمنی مذاکرات کاروں کی ملاقاتوں کا منظر (ٹویٹر)
TT

سوئٹزرلینڈ میں 887 قیدیوں اور زیر حراست افراد کو رہا کرنے کا یمنی معاہدہ

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سوئٹزرلینڈ میں قیدیوں کے حوالے سے یمنی مذاکرات کاروں کی ملاقاتوں کا منظر (ٹویٹر)
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سوئٹزرلینڈ میں قیدیوں کے حوالے سے یمنی مذاکرات کاروں کی ملاقاتوں کا منظر (ٹویٹر)

گذشتہ روز سوئزر لینڈ میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام اور بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کی شرکت کے ساتھ 10 دن تک جاری رہنے والے مذاکرات کے سیشن کے بعد یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا کے مذاکرات کاروں نے 887 قیدیوں اور زیر حراست افراد کے تبادلے کا ایک جزوی معاہدہ مکمل کیا ہے۔
جبکہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی جی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کا انتظام کرنے کی توقع ہے۔ جب کہ یمنی حکومت نے اس معاہدے کا خیرمقدم کیا، جس پر 3 ہفتوں کے اندر عمل درآمد کیا جائے گا، اور اس کے بعد باقی قیدیوں اور زیرحراست افراد کو "سب کے بدلے سب" کی بنیاد پر رہا کرنے کے بارے میں بات چیت مکمل کرنے کے لیے دیگر سیشنز کا انعقاد کیا جائے گا۔
یہ یمنی معاہدہ جو قیدیوں کے تبادلے کی فائل پر بات چیت کے ساتویں دور کے اختتام پر طے پایا ہے، اس کے تحت حکومت اور اس کی حمایتی اتحاد کے 181 افراد اور حوثی ملیشیا کے 706 عناصر، جو زیادہ تر فرنٹ لائن پر گرفتار کئے گئے تھے، کو رہا کیا جائے گا۔ (...)

منگل - 29 شعبان 1444 ہجری - 21 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16184]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]