اجتماعی قبریں اور خوفناک کہانیاں: "داعش کی نشانیاں"

"الشرق الاوسط" نے مشرقی شام میں تنظیم کے زوال سے قبل اس کے آخری مضبوط ٹھکانے الباغوز کا دورہ کیا

مارچ 2019 میں "داعش" کا اپنی شکست کے اعلان کرنے سے پہلے اس کے آخری ٹھکانے الباغوز میں لڑائی کے دوران تباہ ہونے والی کاروں کے ملبے کے پاس سے ایک عورت اور اس کا بیٹا گزر رہے ہیں (الشرق الاوسط)
مارچ 2019 میں "داعش" کا اپنی شکست کے اعلان کرنے سے پہلے اس کے آخری ٹھکانے الباغوز میں لڑائی کے دوران تباہ ہونے والی کاروں کے ملبے کے پاس سے ایک عورت اور اس کا بیٹا گزر رہے ہیں (الشرق الاوسط)
TT

اجتماعی قبریں اور خوفناک کہانیاں: "داعش کی نشانیاں"

مارچ 2019 میں "داعش" کا اپنی شکست کے اعلان کرنے سے پہلے اس کے آخری ٹھکانے الباغوز میں لڑائی کے دوران تباہ ہونے والی کاروں کے ملبے کے پاس سے ایک عورت اور اس کا بیٹا گزر رہے ہیں (الشرق الاوسط)
مارچ 2019 میں "داعش" کا اپنی شکست کے اعلان کرنے سے پہلے اس کے آخری ٹھکانے الباغوز میں لڑائی کے دوران تباہ ہونے والی کاروں کے ملبے کے پاس سے ایک عورت اور اس کا بیٹا گزر رہے ہیں (الشرق الاوسط)

4 سال پہلے آج کے دن مشرقی شام کے دیرالزور کے دیہی علاقوں میں "الباغوز کی لڑائی" کا خاتمہ ہوا تھا۔ 2014 میں  تنظیم "داعش" کی شام اور عراق میں قائم کی گئی ایک وسیع و عریض "ریاست" کے سکڑنے کے بعد دریائے فرات کے کنارے واقع یہ گاؤں تنظیم کے جنگجوؤں کا آخری گڑھ تھا۔ مارچ 2019 کی آمد تک، "داعش ریاست" صرف الباغوز سے تعبیر تھی... اس کے زوال کے ساتھ ہی "داعش ریاست" ختم ہوگئی، جس کا کبھی نعرہ "باقی رہنے والی اور پھیلنے والی" تھا۔
 "داعش" کی شکست کی سالگرہ کے موقع پر، "الشرق الاوسط" نے الباغوز کا دورہ کیا، جو اب بھی جنگ کی دھول صاف کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہاں لڑائی کے اثرات واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔ تباہ شدہ عمارتیں، جلی ہوئی کاروں کی ڈھانچے اور میزائلوں کی باقیات نے زمین میں بڑے بڑے گڑھے چھوڑے ہیں۔ اس کی دیواریں اب بھی "داعش" کی تحریروں سے "مزین" ہیں، جو الباغوز کے لوگوں کو اس کی انتہائی سخت حکمرانی کے دور کی یاد دلاتے ہیں۔ "الشرق الاوسط" کی طرف سے آج شائع ہونے والی تحقیقات میں زندہ بچ جانے والوں کے انٹرویوز شامل ہیں جو الباغوز میں "داعش" کی حکمرانی کے دور کی خوفناک کہانیاں سناتے ہیں اور ان اجتماعی قبروں کے بارے میں بتاتے ہیں جو اب بھی قصبے اور اس کے اطراف میں پھیلی ہوئی ہیں۔ (...)

جمعرات - یکم رمضان 1444 ہجری - 23 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16186]
 



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]