آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان پھر سے کشیدگی

یریوان نے فائرنگ کے تبادلے میں ایک فوجی کی ہلاکت کا اعلان کیا

پرسوں آذربائیجان کی وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کا ایک منظر
پرسوں آذربائیجان کی وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کا ایک منظر
TT

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان پھر سے کشیدگی

پرسوں آذربائیجان کی وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کا ایک منظر
پرسوں آذربائیجان کی وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کا ایک منظر

صوبہ نگورنو کاراباخ پر تنازعہ کو حل کرنے کی کوششوں کے درمیان آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان کشیدگی کل ایک بار پھر تازہ ہوگئی، جب یریوان نے باکو کی افواج کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کا اعلان کیا۔
آرمینیا کی وزارت دفاع نے تصدیق کی کہ اس کا ایک فوجی گورنریٹ ارارات کے شہر یرسک میں فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا ہے، اور آذربائیجان کی وزارت دفاع نے منگل کے روز ایک ویڈیو ریکارڈنگ نشر کی جس میں آرمینیائی افواج پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ آرمینیا کو نگورنو کاراباخ سے ملانے والی سرحدی گزرگاہ کے قریب اور آذربائیجانی افواج کے زیر کنٹرول علاقے میں متحرک ہے جب کہ یہاں روسی امن دستے تعینات ہیں۔
ایرانی "پاسداران انقلاب" سے وابستہ چینلز نے ملک کے مغرب میں واقع ایرانی فضائی اڈوں پر الرٹ جاری ہونے کی اطلاع دی ہے۔
یریوان سے، ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور، علی باقری کنی نے آرمینیائی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد خطے میں کشیدگی سے بچنے کے لیے "حکمت اور بات چیت" کی دعوت دی۔ (...)

جمعرات - یکم رمضان 1444 ہجری - 23 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16186]
 



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]