پوٹن اور شی کا "نیو ورلڈ آرڈر" کا عہد

زیلنسکی باخموت میں... کیف اور کریمیا میں "ڈرون حملوں" کا تبادلہ

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو ماسکو سے رخصت ہوتے ہوئے الوداع کہہ رہے ہیں (اے ایف پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو ماسکو سے رخصت ہوتے ہوئے الوداع کہہ رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

پوٹن اور شی کا "نیو ورلڈ آرڈر" کا عہد

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو ماسکو سے رخصت ہوتے ہوئے الوداع کہہ رہے ہیں (اے ایف پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو ماسکو سے رخصت ہوتے ہوئے الوداع کہہ رہے ہیں (اے ایف پی)

چین کے صدر شی جن پنگ اپنے تین روزہ دورے کے بعد کل بدھ کے روز ماسکو سے روانہ ہوئے، اس دوران انہوں نے مغرب کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ روسی چینی تعاون میں "لامحدود امکانات" دیکھ رہے ہیں۔ جب کہ یہ دورہ دونوں رہنماؤں کے نئے عالمی نظام کی تشکیل کے لیے مل کر کام کرنے کے عہد کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
شی نے پوٹن کو بتایا کہ "اب ایسی تبدیلیاں آ رہی ہیں جو 100 سالوں میں نہیں آئیں اور جب ہم ایک ساتھ ہوں گے تو ہم ان تبدیلیوں کی قیادت کریں گے۔" پوٹن نے جواب دیا، "میں آپ سے متفق ہوں۔"
چینی صدر کی ماسکو سے روانگی کے وقت میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے کل اعلان کیا کہ انہوں نے مشرقی یوکرین میں فرنٹ لائن پر واقع باخموت شہر کے قریب فوجی مقامات کا دورہ کیا، جہاں روسی حملے کے آغاز کے بعد سے طویل ترین اور خونریز جنگ کا سامنا ہے۔ زیلنسکی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ "میں اپنے ہیروز کو انعام دینے کے لیے یہاں آ کر فخر محسوس کر رہا ہوں۔"
اسی طرح ماسکو نے اعلان کیا کہ اس کی بحری افواج نے کل صبح سویرے کریمیا میں سیواستوپول کی بندرگاہ پر ڈرون حملے کو پسپا کر دیا ہے اور مزید کہا کہ اس نے "تین طیارے مار گرائے ہیں،" جبکہ یوکرین نے اعلان کیا ہے کہ روسی ڈرونز کے حملے سے کیف میں چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ (...)

جمعرات - یکم رمضان 1444 ہجری - 23 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16186]
 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]