واشنگٹن اور نیتن یاہو کے درمیان آباد کاری کے حوالے سے اختلاف مزید گہرا

اردن کی پارلیمنٹ نے اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کرنے کے حق میں ووٹ دیا

بلنکن کل واشنگٹن میں سینیٹ اجلاس کی سماعت کے دوران (اے ایف پی)
بلنکن کل واشنگٹن میں سینیٹ اجلاس کی سماعت کے دوران (اے ایف پی)
TT

واشنگٹن اور نیتن یاہو کے درمیان آباد کاری کے حوالے سے اختلاف مزید گہرا

بلنکن کل واشنگٹن میں سینیٹ اجلاس کی سماعت کے دوران (اے ایف پی)
بلنکن کل واشنگٹن میں سینیٹ اجلاس کی سماعت کے دوران (اے ایف پی)
منگل کے روز اسرائیلی "کنیسیٹ" کی جانب سے "علیحدگی کے قانون" کو منسوخ کرنے کے بعد ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان اختلاف مزید گہرا ہو گیا ہے، جس کے تحت اسرائیل نے 2005 میں مغربی کنارے کے شمال میں اپنی 4 آبادیوں کو خالی کر دیا تھا۔ اس سے اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ اور سلامتی کونسل کے اکثریتی ارکان کی طرف سے سخت مذمت کی گئی، جنہوں نے کل اس بات کی تصدیق کی کہ 1967 کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں آبادیاں "غیر قانونی" ہیں۔
کل سینیٹ جنرل بجٹ اپروپریشن کمیٹی کے سامنے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اسرائیل کے حالیہ فیصلوں پر انتظامیہ کی تنقید کی تصدییقین دہانی کرتے ہوئے مزید کہا کہ "اسرائیلی قیادت کے علاوہ فلسطین اتھارٹی بھی تشدد میں کمی دیکھنا چاہتی ہے، جو حالیہ مہینوں میں ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ہے۔" (...)

جمعرات - یکم رمضان 1444 ہجری - 23 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16186]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]